Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ کو خط لکھ کر ججوں کے اجلاس کا ریکارڈ مانگا جائے: خواجہ آصف

وزیر دفاع نے کہا کہ ’یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے وزیراعظم کا دفاع کریں چاہے وہ کسی بھی پارٹی کا ہو۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ’سپیکر قومی اسمبلی سپریم کورٹ کو خط لکھ کر ججوں کے اجلاس کا ریکارڈ مانگیں۔‘
منگل کو انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے ہمسائے میں ایک ادارے نے قومی اسمبلی کے ایک اجلاس کی کارروائی کا ریکارڈ مانگا ہے۔ سپریم کورٹ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی کا ریکارڈ ضرور دیں۔‘
’اسی سپریم کورٹ نے کہا کہ دو جج بینچ سے علیحدہ ہو گئے ہیں۔ دوبارہ تین دو کا بینچ بنایا گیا تو انہی دو ججوں کو بٹھا دیا گیا۔ کیا ہمیں یہ کارروائی مل سکتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کیا ہمیں سپریم کورٹ کے اجلاس کی کارروائی کا ریکارڈ مل سکتا ہے کہ کس جج نے کیس سننے سے انکار کیا۔ سپیکر صاحب سے استدعا ہے کہ آپ سپریم کورٹ کو خط لکھیں کہ ہمیں بھی وہ کارروائی بھیجی جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں کہا جا رہا ہے کہ مذاکرات کریں۔ ہم مذاکرات کر رہے ہیں۔ پہلے اپنے گھر کی پنچائیت لگائیں پھر ہمیں ہدایت دیں۔ ہدایت دینا سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے۔‘
خواجہ آصف نے کہا کہ ’ایک سیاسی پارٹی ہے جو ہم سے پہلے اقتدار میں تھی۔ ان کو پہلے 2018 میں سہولت کار ملے۔ اب پھر سہولت کار مل گئے ہیں۔ ہمارا فرض ہے کہ ایوان کے آگے دیوار بن جائے۔‘
’یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے وزیراعظم کا دفاع کریں چاہے وہ کسی بھی پارٹی کا ہو۔ ہمیں اپنے تنازعے بھول کر اپنے ادارے کے لیے جنگ لڑنی پڑے گی۔‘
وزیر دفاع نے کہا کہ ’سپریم کورٹ اپنی تاریخ درست کرنے کے لیے کیا کرے گی۔ ہم لوگ اپنے جرائم کا اعتراف کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن آپس میں دست و گریبان تھے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو نے چارٹر آف ڈیموکریسی کیا۔ اس کے بعد دو اسمبلیوں نے اپنا ٹائم پورا کیا۔ تیسری کرنے جا رہی ہے۔‘
’یہ ادارہ کوشش کر رہا ہے کہ اسمبلی کا ٹائم پورا نہ ہو۔ یہ کہتے ہیں فلاں تاریخ کو الیکشن کروا لو۔ آئین سے ماورا کوئی چیز نہیں ہو گی۔ ہم نے بہت حساب دیے ہیں۔ ہمیں بھی حساب دیا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم ہر چار پانچ سال بعد پاکستان کے عوام کو حساب دیتے ہیں۔ ہمیں عدلیہ کی تاریخ کا حساب دیا جائے۔ ایک سپیشل کمیٹی بنائی جائے جو عدلیہ سے حساب لے۔‘

سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 سے متعلق پارلیمان کی کارروائی کا ریکارڈ طلب کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے منگل کے روز پاکستان کی اعلٰی عدلیہ نے ’سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023ء‘ کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران بل سے متعلق ہونے والی پارلیمان کی کارروائی کا ریکارڈ طلب کر لیا تھا۔  
دوران سماعت اٹارنی جنرل آف پاکستان نے ایکٹ کے حوالے سے عدالتی حکم امتناع ختم کرنے کی استدعا کی۔
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ’پہلے سمجھا تو دیں کہ قانون کیا ہے اور کیوں بنا؟ اٹارنی جنرل کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت بینچ بڑھانے پر غور کرے۔ چیف جسٹس نے جواب دیا کہ بینچ کی تعداد کم بھی کی جا سکتی ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کی حکم امتناع واپس لینے کی استدعا مسترد  کردی۔ 
بعد ازاں عدالت نے پارلیمانی کارروائی کے ساتھ ساتھ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی کارروائی کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے فریقین کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کی اور سماعت پیر آٹھ مئی تک ملتوی کر دی۔

شیئر: