Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موبائل ایپلی کیشن انسٹال کرنے سے قبل کیا کرنا چاہیے؟

جعلی ایپس کے ذریعے فون ہیک ہو سکتا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
دورحاضرمیں سمارٹ فونز ہماری بنیادی ضرورت بن چکا ہے۔ اس کے کثرت سے استعمال کی وجہ سے مختلف ایپلی کیشنز کی تعداد میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہو رہا ہے۔ 
سمارٹ فونز پر مختلف سٹورز موجود ہیں جہاں انواع و اقسام کی ایپلی کیشنز کی بھرمار ہے۔ ان سٹورز سے ہی صارفین اپنے لیے مطلوبہ ایپ انسٹال کرتے ہیں۔ 
دنیا بھرمیں ’گوگل پلے اور ایپ سٹور‘ معروف ہیں جہاں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں ایپس اور گیمز موجود ہیں جو دنیا بھر کے صارفین اپنے سمارٹ فونز میں انسٹال کرتے ہیں۔ 
سمارٹ فونز کے بعض صارفین کا یہ خیال ہوتا ہے کہ ’گوگل پلے ‘ یا ’پلے سٹور‘ سے براہ راست کوئی بھی ایپ یا گیم انسٹال کرنا محفوظ ہوتا ہے جو ان کے فون کے لیے کسی بھی خطرے کا باعث نہیں، یہ ایک خام خیالی ہے۔ 

چند خطرناک ایپس

سائبرسکیورٹی کے ماہرین کے مطابق انڈرائیڈ فون استعمال کرنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ کوئی بھی نئی ایپ انسٹال کرنے سے قبل بعض باتوں سے اچھی طرح واقفیت حاصل کریں۔ 
بعض اوقات خطرناک ایپلی کیشنز ایپ سٹور یا پلے سٹور میں پائی جاتی ہیں جنہیں عام صارفین شناخت نہیں کر پاتے اور بعدازاں ان ایپلی کیشنز کے ذریعے موبائل فون کو ہیک کر لیا جاتا ہے۔ 

ماہرین صارفین کو غیر ضروری ایپس انسٹال نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سٹورسے ایپ انسٹال کرنے کے محفوظ طریقے

انسٹالیشن: کسی بھی سٹور سے کوئی بھی ایپ انسٹال کرنے سے قبل یہ دیکھ لیا جائے کہ اس ایپ کو کتنی تعداد میں انسٹال کیا گیا ہے۔ اگرتعداد کم ہے تو اس بات کا امکان ہے کہ یہ ایپ جعلی ہو۔ 
پرمیشنز: ایپ انسٹال کرنے سے قبل اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ ایپ کے قواعد میں درج ’اجازت‘ یعنی پرمیشنز کن اشیا کے بارے میں ہے۔ اگر مروجہ اشیا کے علاوہ بھی کوئی ایسی شق درج ہے جو قابل قبول نہیں یعنی آپ کے ایس ایم ایس یا کالنگ لسٹ تک رسائی تو یہ خطرے کی بات ہے۔
تفصیل: اگر ایپ کی تفصیلات غیر واضح انگلش یعنی ایسی انگلش میں ہیں، جو عام استعمال نہیں ہوتی یا کسی روبوٹیک پروگرام کے استعمال سے درج کی گئی ہو تو یہ بھی انتباہی علامت ہو گی۔ 
تیارکرنے والی کمپنی: ایپ انسٹال کرنے والی کمپنی کے بارے میں معلومات کرنا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ 
ٹیکنالوجی کے ماہرین کی رائے ہے کہ اینڈرائیڈ صارفین کو چاہیے کہ اگر انہیں پلے سٹور پر جعلی ایپلی کیشنز کے بارے میں معلوم ہو تو ان کے بارے میں سٹور کو رپورٹ کریں تاکہ سٹور انتظامیہ فوری کارروائی کرتے ہوئے جعلی ایپ کو ہٹا دے۔ 

غیر ضروری ایپلی کیشنز کو انسٹال کرنا نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ (فوٹو: ٹیک لاگ)

نقصان دہ ایپلی کیشنز

نقصان دہ یا جعلی ایپس سے ہوشیار رہنا ضروری ہوتا ہے کیونکہ ان ایپس کے ذریعے فونز کو ہیک کیا جاتا ہے جس کے ذریعے آپ کے ڈیٹا کو چوری کیا جا سکتا ہے۔ 
عام طورپر ہیکنگ کے لیے جو ایپلی کیشنز ڈیزائن کی جاتی ہیں انہیں چھپانے کے لیے مختلف نام دیے جاتے ہیں تاکہ ان کے ذریعے لوگوں کو دھوکہ دیا جا سکے۔ ان سے ہمیشہ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ 
غیر ضروری ایپلی کیشنز کے نقصانات 
ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر ضروری ایپلی کیشنز کو انسٹال کرنا نقصان دہ ثابت ہوتا ہے جو سمارٹ فون کی پرائیوسی کو بھی ختم کرنے کا باعث ہوتی ہیں۔ 

’گوگل پلے ‘ یا ’پلے سٹور‘ سے انسٹال کی جانے والی ایپس کو محفوظ سمجھنا بھی درست نہیں۔ (فوٹو: وکی میڈیا)

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایپلی کیشنز جس طرح ڈیزائن کی جاتی ہیں وہ بیک گراؤنڈ میں اپنے سافٹ ویئر کو اپ ڈیٹ کرتی رہتی ہیں خواہ ان ایپس کو آپ نے آن کیا ہو یا نہیں، ان کا اپ ڈیٹنگ کا عمل جاری رہتا ہے جس کی وجہ سے آپ کے موبائل کی بیٹری مسلسل استعمال میں رہتی ہے جس سے موبائل کی کارکردگی بھی متاثرہوتی ہے۔ 

ایپلی کیشنز سے سمارٹ فون کی صفائی 

ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر ضروری ایپلی کیشنز کو اپنے موبائل فون سے ڈیلیٹ کرتے رہنا چاہیے اور اس کا انتظام وقتاً فوقتاً کیا جائے کیونکہ غیر ضروری ایپلی کیشنز سے فون کی کارکردگی پر اثر پڑتا ہے اور ایسی ایپلی کیشنز وقتاً فوقتاً سکرین پرالرٹ میسجز بھی ارسال کرتی رہتی ہیں جس سے فون کی میموری بھی متاثر ہوتی ہے۔ 

شیئر: