Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فوراً ڈیلیٹ کریں‘، خطرناک قرار پانے والی ایپ کون سی ہے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ ’ایگری‘ کرنے کی صورت میں ایپ سے پیچھا مشکل سے چھوٹتا ہے (فوٹو: فری پک)
وائرس اور ہیکنگ کے خطرے کے بعد انفارمیشن ٹیکنالوجی ماہرین نے ایک ایسی ایپلی کیشن کا پتا لگایا ہے جو فون میں آتے ہی ایسی صورت حال بنا دیتی ہے کہ گویا آپ نے اپنا موبائل کسی اور کو پکڑا دیا اور وہ بھی پِن کوڈز، فنگر، چہرے کی شناخت وغیرہ کی تصدیق کے ساتھ، اس لیے محتاط رہیے۔
 سیدتی میگزین کی ایک رپورٹ میں امریکی ٹی وی فاکس نیوز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ آئی ٹی ماہرین نے سمارٹ فون رکھنے والے ایسے صارفین جو اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کر چکے ہیں، کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھلا اسی میں ہے کہ اس کو فوری طور ڈیلیٹ کر دیا جائے۔
رپورٹ کے مطابق اس ایپ کا نام ’ٹو ڈو: ڈے مینیجر‘ ہے۔
یہ ایپ بنیادی طور پر مالکان کو دن بھر کی مصروفیات کا شیڈول بنانے اور ملاقاتوں کی یاددہانی میں مدد دینے کے لیے بنائی گئی ہے۔

’ٹو ڈو مینیجر حساس معلومات تک رسائی رکھتی ہے‘ (فوٹو: فاکس نیوز)

اب آئیے اس سوال کی طرف یہ عام سی ایپلی کیشن خطرناک کیسے ہے؟
خطرے کی گھنٹی
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایپ نہ صرف آپ کے فون پر آنے والے تحریری پیغامات تک رسائی رکھتی ہے بلکہ اصل خطرے کی بات یہ ہے کہ یہ آپ کی بینکنگ کی حساس معلومات بھی کاپی کر سکتی ہے۔
اسی طرح وہ لوگ جو لاگ ان ہونے کے لیے تصدیق کے دو مراحل رکھتے ہیں یہ ایپ ان کے کوڈز کو روک سکتی ہے۔
’ایگری‘ کر لیا تو جان چھڑانا مشکل
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب آپ اس ایپ کو انسٹال کرتے ہیں تو یہ آپ سے فون کے کچھ ڈیٹا تک رسائی کی درخواست کرتی ہے اور اگر آپ نے اس کو ایگری کیا تو پھر اس کو ڈیلیٹ کرنے میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔
اس کی وجہ ہے کہ ایگری کرتے ہی وہ فون میں ڈیوائس ایڈمنسٹریٹر کے طور پر شامل ہو جاتی ہے جس کے بعد صارف کے لیے اس کو غیرفعال کرنا زیادہ آسان نہیں رہتا اور اس سے چھٹکارہ پانے کے لیے فون کو فیکٹری ری سیٹ کرنا پڑ سکتا ہے۔
بینک اکاؤنٹس کیسے بچائے جائیں؟

ماہرین ٹو ڈو مینیجر نامی ایپ کو فوراً ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں (فوٹو: فاکس نیوز)

ماہرین الیکٹرانک بینکنگ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے مندرجہ ذیل حفاظتی سفارشات تجویز کرتے اور ان پر عمل کرنے پر زور دیتے ہیں۔
1: اپنے کمپیوٹر کو محفوظ بنانے کے لیے اینٹی وائرس اور حفاظتی دیوار لازمی رکھیں۔
2: آپریٹنگ سسٹم، انٹرنیٹ براؤزر اور سکیورٹی سافٹ ویئر کو وقتاً فوقتاً اپ ڈیٹ کریں۔
3: بینکنگ کے حوالے سے کسی بھی لین دین کے بارے میں شک ہونے پر بینک کے نوٹس میں لانے کے علاوہ پاس ورڈ فوری تبدیل کریں جبکہ پاس ورڈ بھی عام نوعیت کے نہ رکھیں بلکہ کچھ عرصہ بعد ان کو بھی تبدیل کرتے رہیں۔
4: اے ٹی ایم یا کسی پبلک مقام پر آن لائن ادائیگی کرنے کے علاوہ اس وقت بھی اردگرد کے لوگوں سے ہوشیار رہیں جب انٹرنیٹ استعمال کریں۔
5: مشکوک ویب سائٹس پر کسی صورت کلک نہ کریں کیونکہ اس صورت میں یہ آپ کے علم میں آئے بغیر ہی فون پر ڈاؤن لوڈ ہو سکتی ہے۔

ماہرین انٹرنیٹ بینکنگ کے دوران صارفین کو خصوصی طور پر محتاط رہنے کا مشورہ دیتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

6: مشکوک ای میلز کو نظرانداز کریں خصوصاً ایسی ای میلز جن میں ذاتی معلومات یا بیکنگ کے حوالے مواد مانگا گیا ہو، عموماً ایسا ’تصدیق‘ کے بہانے کے طور پر کیا جاتا ہے۔
7: جیسے ہی کسی دھوکہ دہی کا شبہ ہو فوری طور پر بینک کو آگاہ کریں تاکہ نقصان سے بچا جا سکے۔
8: نسبتاً مشکل پاس ورڈ استعمال کریں جن میں حروف کے علاوہ ہندسے بھی استعمال ہوئے ہوں۔ اسی طرح پاس ورڈ کو یاد رکھیں اور کہیں خصوصاً آن لائن لکھنے سے گریز کریں۔
9: اسی طرح آج کل براؤزر اور ایپس پاس ورڈ سیف کرنے کا آپشن بھی دیتی ہیں، کوشش کریں کہ پاس ورڈ وہاں سٹور نہ ہو۔
10: پاس ورڈ کسی کو بھی نہ دیں چاہے وہ بینکنگ سیکٹر کا ملازم ہو، دوست یا رشتہ دار۔
 11: وقتاً فوقتاً بینک اور کریڈٹ سٹیٹ منٹس کی جانچ پڑتال کرتے رہیں۔
12: کریڈٹ کارڈ کو زیادہ سے زیادہ محفوظ بنانے کے لیے ماہرین کی شفارشات پر عمل کریں اور گم ہونے کی صورت میں فوری طور پر متعلقہ حکام کو اطلاع دیں۔

شیئر: