Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا بھر میں 25 کروڑ 80 لاکھ افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں: اقوام متحدہ

غریب ممالک میں شہریوں کو پانی کا صاف پانی بھی مہیا نہیں۔ (فوٹو: اے پی)
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 2022 میں 25 کروڑ 80 لاکھ افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہوئے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 میں تنازعات، موسمیاتی تبدیلی، کورونا وائرس وبا کے اثرات اور یوکرین پر روس کے حملے کے باعث 58 ممالک کے 25 کروڑ 80 لاکھ افراد کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑا۔
دنیا بھر میں خوراک کے بحرانوں پر اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ بدھ کو شائع ہوئی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صومالیہ، افغانستان، برکینو فاسو، ہیٹی، نائیجیریا، جنوبی سوڈان اور یمن میں لوگوں نے فاقے کاٹے اور اس دوران اموات بھی ہوئیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 25 کروڑ 80 لاکھ افراد کو فوری خوراک کی ضرورت ہے۔ مسلسل چوتھے سال ان افراد کی تعداد میں مزید اضافہ بھی رپورٹ ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کے خوراک کے ادارے ایف اے او کے ڈائریکٹر ریئن پاؤلسن نے کہا ہے کہ وجوہات کے باہمی اثرات بھوک کے مسائل میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان میں تنازعات، موسمیاتی تبدیلی، وبا کے اثرات اور یوکرین میں روس جنگ کے نتائج شامل ہیں۔

کابل پر طالبان کے کنٹرول کے بعد ملک میں روزگار کے مواقع کم ہوئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ریئن پاؤلسن کے مطابق ان وجوہات کی وجہ سے عالمی سطح پر فرٹیلائزر، گندم، مکئی اور سورج مکھی کے تیل کی تجارت پر پڑے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سب سے زیادہ اثرات غریب ترین ممالک پر پڑے ہیں جن کا انحصار خوراک کی درآمد پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور غریب ممالک بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔‘
ورلڈ فوڈ پروگرام کی نئے سربراہ نے ایک انتباہ جاری کیا ہے کہ خوراک کی امداد فراہم کرنے کے لیے ان کے ادارے کے وسائل ’خطرناک حد تک کم ہو رہے ہیں۔‘

یوکرین میں جنگ کے باعث عالمی سطح اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

رپورٹ پیش کرتے ہوئے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سینڈی میک کین نے تقریب میں شامل افراد سے کہا کہ اگر مزید فنڈنگ کا انتظام نہیں کیا گیا تو امداد میں کمی کے حوالے سے ان کا ادارہ ’سخت فیصلے‘ لینے پر مجبور ہو سکتا ہے۔
سینڈی میک کین نے کہا کہ وہ ابھی صومالیہ سے لوٹی ہیں جہاں انہوں نے لاکھوں لوگوں کو بھوک اور تباہی کے دہانے پر دیکھا۔
شدید غذائی عدم تحفظ تب سامنے آتا ہے جب کسی شخص کے مناسب خوراک نہ لینے سے اس کی زندگی اور معاش فوری خطرے میں پڑ جاتے ہیں۔

شیئر: