Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کھانے کے بغیر ہم مر جائیں گے‘، سری لنکا میں غذائی قلت کا خدشہ

اپریل میں جس گیس سلنڈر کی قیمت دو ہزار 675 تھی اب بڑھ کر پانچ ہزار روپے ہو گئی ہے۔ فوٹو: روئٹرز
سری لنکا میں بدترین معاشی بحران جاری ہے اور وزیراعظم نے غذائی قلت سے متعلق خبردار کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سری لنکن حکومت نے اگلے سیزن کی فصلوں کی کاشت کے لیے کھاد خریدنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
گزشتہ برس اپریل میں صدر گوتابیا راجاپکسا نے ہر قسم کی کیمیائی کھاد پر پابندی عائد کی تھی جس سے فصلوں کی پیداوار میں بڑی حد تک کمی واقع ہوئی۔ ہر چند کہ حکومت نے یہ پابندی ختم کر دی ہے تاہم تاحال بیرون ملک سے کھاد کی درآمد کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے۔
وزیراعظم رانیل وکرم سنگھے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ رواں سیزن مئی تا اگست کھاد کی خریداری کے لیے ممکن نہ ہو تاہم اگلے سیزن ستمبر تا مارچ کھاد کے بہتر سٹاک کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں ہر ایک سے یہ مخلصانہ درخواست کرتا ہوں کہ صورتحال کی سنگینی کو قبول کیا جائے۔‘
صدر راجاپکسا نے جمعے کو کابینہ میں 9 نئے وزرا کو شامل کرنے کی منظوری دی جن میں صحت، تجارت اور سیاحت کے وزیر شامل ہیں۔ تاہم انہوں نے انتہائی اہم خزانے کی وزارت کے لیے کوئی نام نہیں دیا جس کے بعد یہ امکان ہے کہ وزیراعظم وکرم سنگھے ہی اس وزارت کو دیکھیں گے۔
سیاحت پر دارومدار رکھنے والے سری لنکا کی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے جہاں غیرملکی زرمبادلہ، ایندھن اور ادویات کی شدید قلت ہے جبکہ معاشی سرگرمی معطل ہو کر رہ گئی ہے۔
دارالحکومت کولمبو کی پٹاح مارکیٹ میں سبزیاں اور پھل فروخت کرنے والی 60 سالہ اے پی ڈی سومناواتھی نے کہا کہ ’زندگی کی حالیہ مشکلات کے بارے میں بات کرنے کا فائدہ نہیں۔ میں نہیں بتا سکتی کہ اگلے دو ماہ میں کیا ہوگا شاید ہم یہاں بھی نہ ہوں۔‘
قریب ہی ایک لمبی قطار میں شہری کھانا پکانے کے لیے گیس کے سلنڈرز خریدنے کو کھڑے ہیں۔ اپریل میں جس گیس سلنڈر کی قیمت دو ہزار 675 تھی اب بڑھ کر پانچ ہزار روپے ہو گئی ہے۔

مرکزی بینک کے گورنر نے بتایا کہ ورلڈ بینک سے قرض حاصل کر لیا گیا ہے۔ فوٹو: روئٹرز

قطار میں کھڑے ایک پارٹ ٹائم ٹیکسی ڈرائیور محمد شازلی نے روئٹرز کو بتایا کہ ’یہاں 500 افراد ہیں مگر صرف 200 سلنڈرز دیے جائیں گے۔‘
محمد شازلی کے گھر کے پانچ افراد ہیں جن کے کھانا پکانے کے لیے وہ سلنڈرز خریدنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’گیس اور مٹی کے تیل کے بغیر ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ آخری آپشن کیا ہے؟ کھانے کے بغیر ہم مر جائیں گے اور ایسا ہونا 100 فیصد یقینی ہے۔‘
مرکزی بینک کے گورنر نے بتایا کہ ورلڈ بینک سے قرض حاصل کر لیا گیا ہے اور ایندھن و گیس کی شپمنٹ خرید لی گئی ہیں تاہم ان کے ملک میں پہنچنے میں وقت لگے گا۔

شیئر: