Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کیا اسی لیے تمغے جیتے تھے‘، انڈین خواتین ریسلرز پولیس کی بدتمیزی پر آبدیدہ

خواتین ریسلر نے 23 اپریل سے جنتر منتر میں ریسلنگ فیڈریشن کے سربراہ کے خلاف دھرنا دے رکھا ہے (فوٹو: اے این آئی)
انڈیا کی ٹاپ ریسلر ونیش پھوگاٹ احتجاج کے دوران مبینہ طور پر پولیس اہلکار کی جانب سے بدتمیزی پر پھٹ پڑیں اور کیمروں کے سامنے آنسو ضبط کرتے ہوئے کہا کہ ’کیا ہم نے یہ دن دیکھنے کے لیے تمغے جیتے تھے۔‘
ونیشن پھوگاٹ ٹریننگ کے دوران مبینہ طور پر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے چیف کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف اپنے ساتھیوں سمیت احتجاج کر رہی ہیں۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق ونیش پھوگاٹ کا کہنا ہے کہ ’شراب کے نشے میں دھت ایک پولیس اہلکار نے دو خواتین ریسلرز پر حملہ کیا جبکہ اس کے ساتھی خاموش تماشائی بنے رہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم مجرم نہیں ہیں کہ ہمارے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے۔‘
انہوں نے موقع پر خواتین پولیس اہلکاروں کی عدم موجودگی پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’میرے ساتھ مرد پولیس اہلکاروں نے برا سلوک کیا اور دھکے دیے۔ خواتین پولیس اہلکار کہاں ہیں۔‘
واقعے کے بعد بجرنگ پونیا جنہوں نے ورلڈ ریسلر چیمپیئن شپ میں چار میڈل جیتے ہیں، نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ ’میں حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ مجھے دیے گئے میڈل واپس لے لے۔‘

خواتین ریسلرز نے ریسلنگ فیڈریشن کے سربراہ پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات لگائے ہیں (فوٹو: اے بی این)

خیال رہے خواتین ریسلر 23 اپریل سے جنتر منتر میں دھرنا دے رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فولڈنگ بیڈ لانا چاہتی تھیں کیونکہ بارش کی وجہ سے گدے گیلے ہو گئے تھے مگر پولیس نے اس کی اجازت نہیں دی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بغیر اجازت فولڈنگ بیڈز لانے پر تین افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں جن میں عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی سومناتھ بھارتی بھی شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق ’بیڈز کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کے حامی غصے میں آ گئے اور ٹرک سے بیڈز نکالنے کی کوشش کی جس پر ایک معمولی جھگڑا ہوا جس پر ان کو اور دیگر دو افراد کو حراست میں لیا گیا۔‘
واقعے کے بعد پولیس نے جنتر منتر کا علاقہ سیل کر دیا ہے اور کسی مظاہرین کے پاس جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی جبکہ ریسلرز سے ملنے کے لیے جانے والے کئی اپوزیشن لیڈرز کا اندراج بھی کیا گیا۔
خواتین ریسلرز کی جانب سے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے سربراہ بریج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی ہراسیت کے الزامات لگائے گئے ہیں اور ان کے خلاف فوجداری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے چیف بریج بھوشن شرن سنگھ نے الزامات سے انکار کیا ہے (فوٹو: انڈیا ٹوڈے)

ڈبلیو ایف آئی کے سربراہ بریج بھوشن شرن سنگھ کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی سے ہے اور وہ اترپردیش سے منتخب رکن بھی ہیں۔
ان پر سات خواتین ریسلرز جن میں ایک نابالغ بھی شامل ہے، کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور دھمکانے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
دوسری جانب بریج بھوشن شرن سنگھ نے تمام الزامات سے انکار کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر ان کی پارٹی بی جے پی یا وزیراعظم نریندر مودی انہیں کہیں گے تو وہ استعفٰی دے دیں گے۔
دہلی پولیس نے جمعے کو ان کے خلاف دو مقدمات درج کیے ہیں جن میں پروٹیکشن آف چلڈرن فرام سیکچوئل آفنسز (پی او سی ایس او) ایکٹ کے تحت ہے۔

شیئر: