Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین، افغانستان اور پاکستان کا گوادر کے ذریعے ٹرانزٹ ٹریڈ بڑھانے پر اتفاق

وزیر خارجہ بلاول بھٹو، چین کے وزیر خارجہ چن گینگ اور افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے وزرائے خارجہ مذاکرات میں شرکت کی تھی۔ (فوٹو: پاکستان دفتر خارجہ)
پانچویں چین، افغانستان اور پاکستان وزرائے خارجہ مذاکرات کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تینوں ممالک نے گوادر بندرگاہ کے ذریعے ٹرانزٹ ٹریڈ کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق پیر کو پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزرائے خارجہ نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت سہ فریقی تعاون کو آگے بڑھانے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کو افغانستان تک مشترکہ طور پر توسیع دینے کے عزم کا بھی اعادہ کیا گیا۔
’اس بات پر زور دیا گیا کہ کاسا 1000، تاپی، ٹرانس افغان ریلوے سمیت موجودہ منصوبوں کی اہمیت علاقائی رابطوں کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ خطے کے لوگوں کی معاشی ترقی اور خوشحالی کو یقینی بنائے گی۔‘
مشترکہ اعلامیے کے مطابق تینوں فریقوں نے بنیادی ڈھانچے میں ’ہارڈ کنیکٹیویٹی‘ اور اصولوں اور معیارات میں’سافٹ کنیکٹیویٹی‘ کو آگے بڑھانے پر زور دیا۔
’تینوں ممالک کے درمیان لوگوں کی نقل و حرکت اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے سہولت کاری کے اقدامات کو مزید بڑھانے سمیت گوادر بندرگاہ کے ذریعے ٹرانزٹ ٹریڈ کو بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔‘
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، چین کے سٹیٹ کونسلر اور وزیر خارجہ چن گینگ اور افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے چھ مئی کو اسلام آباد میں پانچویں چین، افغانستان اور پاکستان وزرائے خارجہ مذاکرات میں شرکت کی تھی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے سلامتی کے چیلنجوں سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا جو علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں، اور جو پورے خطے کے استحکام اور اقتصادی خوشحالی پر براہ راست اثر ڈال رہے ہیں۔
فریقین نے سکیورٹی، منظم جرائم، منشیات کی سمگلنگ پر ہم آہنگی اور تعاون پر اتفاق کیا اور بین الاقوامی برادری سے دو طرفہ اور کثیر جہتی تعاون کو مضبوط بنانے اور متعلقہ ممالک کو اس سلسلے میں ضروری سامان، آلات اور تکنیکی مدد فراہم کرنے پر اتفاق کیا۔
’تینوں فریقوں نے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، ایسٹرن ترکستان اسلامک موومنٹ سمیت کسی بھی فرد، گروہ یا جماعت کو دہشت گردانہ کارروائیاں اور سرگرمیاں کرنے، علاقائی سلامتی کو نقصان پہنچانے اور خطرے میں ڈالنے کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔‘

شیئر: