Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلپائن کی سابق وزیر انصاف منشیات سمگلنگ کے دو مقدمات میں بری

ڈی لیما کو دوسرے مقدمے میں الزام ثابت ہونے پر عمر قید کا سامنا کرنا پڑے گا۔ فوٹو: اے ایف پی
فلپائن میں قید انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی سابق وزیر لیلا ڈی لیما کو منشیات کی سمگلنگ کے مزید دو مقدمات میں بری کر دیا گیا ہے جس کے بعد اُن کی رہائی کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فلپائن میں روڈریگو ڈیوٹرتے کی حکومت نے لیلا ڈی لیما پر مقدمات بنائے تھے اور وہ فروری 2017 سے قید ہیں۔
منیلا کی ٹرائل کورٹ کے جج ابراہم الکنٹارا کے جاری کردہ فیصلے کے مطابق 63 سالہ ڈی لیما اور ایک اور مدعا علیہ کو ’شک کی بنیاد‘ پر بری کیا جاتا ہے۔
فیصلہ سننے کے بعد پولیس کی تحویل میں موجود لیلا ڈی لیما نے کہا کہ ’یہ ایک شاندار دن ہے۔ یہ میری بریت کا آغاز ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کیا میں اپنے مخالفین سے کہہ سکتی ہوں کہ تم سچائی کو مصلوب نہیں کر سکتے۔‘
لیلا ڈی لیما بری ہونے کے باوجود جیل میں رہیں گی کیونکہ دوسرے فوجداری کیس میں اُن کا ٹرائل جاری ہے۔ دوسرے مقدمے میں بھی انہوں نے ضمانت کے لیے درخواست دی ہے اور فیصلے کا انتظار کر رہی ہیں۔
ڈی لیما کو دوسرے مقدمے میں الزام ثابت ہونے پر عمر قید کا سامنا کرنا پڑے گا۔
لیلا ڈی لیما پر ملک کی سب سے بڑی جیل میں قیدیوں کو منشیات فروخت کرنے کی اجازت دینے کے بدلے پیسے لینے کا الزام ہے۔
وہ سنہ 2010 سے 2015 تک اس وقت کے وزیراعظم بینگنو ایکینو کے دور میں وزیر انصاف رہ چکی ہیں۔
سرکاری استغاثہ کی جانب سے بنایا گیا مقدمہ بکھر رہا ہے۔ ٹرائل کے دوران دو گواہوں کی موت واقع ہو چکی ہے جبکہ تیسرے الزام میں اُن کو بری کر دیا گیا ہے۔

شیئر: