Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کویت میں ملازمہ کے اندوہناک قتل پر فلپائن میں صدمے کی لہر

کویتی معاشرہ بھی اس واقعے سے صدمہ میں ہے اور غمزدہ ہے۔ فوٹو اے بی ایس۔ سی بی این
کویت میں گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرنے والی فلپائنی خاتون 35 سالہ جولی بی رانارا کی باقیات گزشتہ روز جمعہ کو کویت سے واپس  وطن پہنچنے پر ملازمہ کے علاقے میں سوگ کی کیفیت ہے۔
عرب نیوز کے مطابق فلپائنی خواتین زیادہ تر بیرون ملک گھریلو خدمتگار کے طور پر ملازمت کرتی ہیں جن میں سے جولی بی رانارا ایک تھی، فلپائنی خاتون کی جلی ہوئی باقیات گزشتہ اتوار کو کویت کے صحرائی علاقے سے ملی تھیں۔
کویتی میڈیا کے مطابق رپورٹ کیا  گیا ہے کہ  فلپائنی ملازمہ حاملہ تھی اور اس کے ساتھ زبردستی کی گئی ہے۔
کویت میں ملازمہ کے اندوہناک قتل پر فلپائن میں صدمے کی لہر ہے جب کہ کویتی پولیس نے ملازمہ کے آجر کے 17 سالہ بیٹے کو قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔
دوسری جانب فلپائن کی مائیگرنٹ ورکرز کی سیکریٹری سوزن اوپل نے نیشنل بیورو آف انویسٹی گیشن کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے تک جولی بی رانارہ کی موت کی وجوہ پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
واضح رہے کہ ملازمہ کی موت کی وجہ اور اس کے  محرکات کے بارے میں بہت سی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں جس کے پیش نظر جولی کے خاندان نے جمعہ کو ایک میڈیا بریفنگ میں پوسٹ مارٹم کی درخواست کی ہے۔
سوزن اوپل نے کہا ہے کہ اہم بات یہ ہے کہ کویتی پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مشتبہ شخص کو حراست میں لیا اور معاملے کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیق کی جا رہی ہے۔

کویتی پولیس نے آجر کے 17 سالہ بیٹے کو قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

سابقہ اوورسیز فلپائنی ورکر ماریہ نیڈا ڈیزون کے لیے اس موت کی خبر خوفناک تھی۔ انہوں نے کہا ہے کہ جولی کے ساتھ جو ہوا وہ غیر انسانی ہے، وہ کام کرنے کے لیے اپنے سوٹ کیس کے ساتھ بہتر زندگی کی تلاش میں کویت گئی  لیکن اسے بھیانک موت ملی۔
قبل ازیں فلپائن میں کویت کے سفیر مصعد صالح التھویخ نے گزشتہ روز جمعہ کو کہا ہے کہ کویتی معاشرہ بھی اس واقعے سے صدمہ میں ہے اور غمزدہ ہے۔
سفیر نے فلپائن کی مائیگرنٹ ورکرز کی سیکریٹری سوزن اوپل کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ ہم اس سلسلے میں مسز جولی بی رانارا کے خاندان کے لیے انصاف کی فراہمی میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں رکھیں گے۔
 

شیئر: