Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اپنی بیٹی سے کہا ہے کہ پہلے مضبوط بننا پھر شادی کرنی ہے: فضا علی

اداکارہ فضاعلی نے پاکستان کی ڈرامہ انڈسٹری پر ایک عرصہ راج کیا اور پھر بطور میزبان مختلف پروگراموں میں نظر آئیں اور اب گلوکاری کی دنیا میں بھی اپنی قسمت آزما رہی ہیں۔
فضا علی سوشل میڈیا پر اکثر اپنی بیٹی کے ہمراہ ویڈیوز شیئر کرتی رہتی ہیں۔ کبھی دونوں مختلف گانوں پر پرفارم کرتی نظر آتی ہیں تو کبھی مزاحیہ گپ شپ۔ ماں بیٹی کی جوڑی کو اُن کے مداح کافی پسند کرتے ہیں۔
اُردو نیوز نے فضا علی سے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ بطور ’سنگل پیرنٹ‘ اُن کے لیے بیٹی کی پرورش کتنی چیلنجنگ رہی ہے۔
فضا علی نے اُردو نیوز سے انٹرویو میں کہا کہ ’آج اگر میں اپنی بیٹی کو اچھا گھر، اچھی زندگی دے پائی ہوں تو اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ میں اپنے پاﺅں پر کھڑی ہوں اور کام کر رہی ہوں۔ مجھے کسی کا انتظار نہیں ہے کہ کوئی آئے اور مجھے پیسے دے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’میں نے تو اپنی بیٹی سے کہا ہے کہ جو میرے پاس ہے وہ میرا گھر ہے آپ کو اپنا گھر خود بنانا ہے۔ مضبوط بننا ہے اور اس کے بعد شادی کرنی ہے۔ اتنی جلدی کیا ہوتی ہے شادی کی۔ شادی کر دی جائے اور اگر شوہر اسے مارے خرچ نہ دے تو وہ کیا کرے گی؟ اگر اپنے پاﺅں پر کھڑی ہو گی اور اس کے پاس اپنا کچھ ہو گا تو اُسے فائدہ ہو گا۔ یہ کیا کہ لڑکی کو پڑھا لکھا دیا جائے لیکن اُسے اپنے  پاﺅں پر نہ کھڑا ہونے دیا جائے۔‘
اپنی ذاتی زندگی پر بات کرتے ہوئے فضا علی نے کہا کہ ’جب آپ کسی کے ساتھ قطع تعلق کررہے ہوتے ہیں تو ایسا نہیں ہوتا کہ سامنے والے انسان میں بہت سارے عیب ہیں، بس کوئی ایک ایسی عادت ہوتی ہے جو آپ کے ساتھ میچ نہیں کر رہی ہوتی۔ عورت کو جب لگتا ہے کہ اُس کی سنوائی نہیں ہو رہی تو عورت محسوس کرتی ہے کہ اس رشتے کو روک دیا جائے تاکہ مزید زندگیاں خراب نہ ہوں۔ میاں بیوی کے رشتوں کی خرابی سے اگر کوئی سب سے زیادہ پریشان ہوتا ہے تو وہ ہے اُن کی اولاد۔‘
ان کے بقول اگر دو لوگوں کی آپس میں نہیں بن رہی تو پھر باہمی رضا مندی سے تعلق ختم ہونا چاہیے۔ بس ہم اچھے دوست تھے لیکن اس نے کبھی مجھے بیوی نہیں سمجھا تھا۔ میں شوٹنگز سے تھک کر گھر آتی تھی تو میرے ساتھ کوئی ٹی وی دیکھنے والا نہیں ہوتا تھا، کوئی میرے ہاتھ کا پکا ہوا کھانا کھانے والا نہیں ہوتا تھا۔ وہ ایلیٹ کلاس سے تعلق رکھتا تھا اس کی کلاس ہائی فائی تھی میں بھی کم نہیں تھی لیکن وہ گھر آتا تھا تو مجھے کہتا تھا  تیار ہوجاﺅ آج فلاں جگہ ڈنر یا فلاں جگہ پارٹی ہے۔ میں نے جو پکایا ہوتا تھا وہ وہیں رہ جاتا تھا۔‘
فضا علی سمجھتی ہیں کہ جب رشتہ قائم ہوتا ہے تو دو گھروں کا ہوتا ہے۔ جب رشتہ ٹوٹتا ہے تو دو دل ٹوٹتے ہیں۔ عورت اس لیے بھی اپنا خراب رشتہ ختم نہیں کرتی کیونکہ وہ سوچتی ہے کہ لو گ کیا کہیں گے ، بچے ہیں تو اُنہیں کون پالے گا ، میں کہاں رہوں گی۔ بھئی ایسا رشتہ جس میں آپ کو میکے سے مانگ تانگ کر گزارہ کرنا پڑے ، شوہر تشدد کرتا ہو، ذمہ داریاں پوری نہ کرتا ہو، لوگوں کے سامنے جھوٹی عزت بنانے سے بہتر ہے کہ اسے ختم کر دیا جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ضروری نہیں کہ ایک انسان کے ساتھ آپ کا تعلق خراب ہوا ہے اور ایک دروازہ بند ہوا ہے تو اس کے بعد کوئی راستہ نہیں ہے۔ اس دروازے کے علاوہ ہمیشہ ایک کھڑکی ہوتی ہے اس لیے بند دروازے کو چھوڑ کر اس کھڑکی کو دیکھیں ،اور دیکھیں کہ آپ کو اس کھڑکی سے کیا ہوا آتی ہے کیا خوشی ملتی ہے، ہو سکتا ہے اگلی بار آپ کی زندگی میں کوئی بہتر شخص آ جائے۔‘
اس سوال کے جواب میں کہ کیا وہ دوبارہ شادی کا ارادہ رکھتی ہیں، فضا علی نے بتایا کہ ’مجھے جب میرے مطابق کوئی مل جائے گا جو میری بیٹی فارال کو قبول کرے گا اور مجھے کام کرنے دے گا تو میں شادی کر لوں گی۔‘

شیئر: