Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’موچا‘ کے دنیا کے بڑے پناہ گزین کیمپ سے ٹکرانے کا خدشہ

پانچ سال قبل وحشیانہ فوجی کریک ڈاؤن کے بعد روہنگیا بنگلہ دیش منتقل ہوئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
طاقتور ترین سمندری طوفان ’موچا‘ کے آنے سے قبل جنوب مشرقی بنگلہ دیش میں تقریباً پانچ لاکھ افراد کو محفوظ علاقوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش میں طاقتور سمندری طوفان کی پیش گوئی ہے جو دنیا کے سب سے بڑے پناہ گزین کیمپ کاکس بازار سے ٹکرا سکتا ہے جہاں دس لاکھ کے قریب پناہ گزین مقیم ہیں۔
سائیکلون ’موچا‘ دو دہائیوں میں آنے والا طاقتور ترین طوفان ہو سکتا ہے۔
ڈویژنل کمشنر امین الرحمان کا کہنا ہے کہ کاکس بازار سے ایک لاکھ 90 ہزار اور چٹاگانگ سے تقریباً ایک لاکھ افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔
بنگلہ دیشی حکام نے روہنگیا پناہ گزینوں پر کنکریٹ یا پکے گھروں کی تعمیر پر پابندی عائد کی ہے اور پابندی اس خدشے کے پیش نظر لگائی گئی ہے کہ کہیں میانمار جانے کے بجائے وہ یہاں مستقل طور پر آباد نہ ہوجائیں۔
پانچ سال قبل وحشیانہ فوجی کریک ڈاؤن کے بعد روہنگیا بنگلہ دیش منتقل ہوئے تھے۔
حکام روہنگیا پناہ گزینوں کو ان علاقوں سے نکال رہے ہیں جو خطرے سے دو چار ہو سکتے ہیں۔ ان پناہ گزینوں کو کمینوٹی سینٹرز اور سکولوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
لیکن بنگلہ دیش کے ڈپٹی ریفیوجی کمشنر شمشاد دوزا کا کہنا ہے کہ ’کیمپوں میں موجود تمام روہنگیا پناہ گزین خطرے میں ہیں۔‘
محکمہ موسمیات کے سربراہ عزیزالرحمان کے مطابق ’سائیکلون سدر کے بعد سائیکلون موچا طاقتور ترین طوفان ہے۔‘

پناہ گزینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

نومبر 2007 میں سائیکلون سدر بنگلہ دیش کے ساحلی علاقوں سے ٹکرایا تھا جس سے تین ہزار سے ہلاک ہوئے تھے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔
بنگلہ دیش کی سب سے بڑی بندرگاہ پر سرگرمیوں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ کشتیوں کی آمدورفت اور ماہی گیری بھی روک دی گئی ہے۔
میانمار میں بھی حکام شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر رہے ہیں۔
میانمار کی ریاست راخائن کے دارالحکومت ستوے کے پاکتو ٹاؤن کے ایک ریسکیو ورکر کیو خینگ کا کہنا ہے کہ اس وقت ہوا کی شدت میں تیزی آ رہی ہے۔
سنیچر کو ستوے سے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا تھا۔
میانمار کی ریڈ کراس سوسائٹی نے کہا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

میانمار میں بھی حکام لاکھوں افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

میانمار کے کیمپوں میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کا بھی طوفان سے متاثر ہونے کا امکان ہے۔
تیکناف کے نیاپارا کیمپ میں مقیم انعم احمد کا کہنا ہے کہ ’ہم ترپال اور بانس سے بنے گھروں میں رہتے ہیں۔ ہم خوفزدہ ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ ہمیں کہاں منتقل کیا جائے گا۔‘
حکومت کے ڈر اور خوف سے نام نہ بتانے کی شرط پر ایک کیمپ کے سربراہ نے بتایا کہ ’ہم بہت خوفزدہ ہیں۔ اگر پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوتا ہے تو ہم خطرے میں ہوں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’کیمپ میں ایک ہزار کے قریب افراد ہیں۔۔۔ حکام نے ہمیں صرف چاول کی بوریاں، تیل اور جان بچانے والے جیکٹس دیے ہیں۔ حکام نے ابھی تک محفوظ مقام کا بندوبست نہیں کیا۔‘

شیئر: