Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہ رخ خان کی فیملی سے رشوت مانگنے والے افسر کے خلاف مقدمہ

آریان خان نے 22 روز جیل میں گزارے تھے، بعد ازاں عدم ثبوت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
بالی وُڈ کے کنگ شاہ رخ خان کی فیملی سے 25 کروڑ روپے رشوت طلب کرنے والے نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کے سابق زونل ڈائریکٹر سمیر وانکھیڈے کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) کی جانب سے دائر کی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ شاہ رخ خان کی فیملی کو سمیر وانکھیڈے کی جانب سے دھمکایا گیا تھا کہ اگر اسے 25 کروڑ روپے نہ دیے گئے تو سپرسٹار کے بیٹے آریان خان کو منشیات کے مقدمے میں پھنسا دیا جائے گا۔
سمیر وانکھیڈے جو کہ اکتوبر 2021 میں آریان خان کی گرفتاری اور ممبئی کے کُروز جہاز میں مبینہ طور پر منشیات پکڑے جانے کے باعث خبروں کی زینت بنے تھے، وہ آج کل کرپشن اور بد عنوانی کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔
درج کیے مقدمے میں سی بی آئی نے افسر کے بیرونِ ملک سیر تفریح کے دوروں اور مہنگی ترین گھڑیوں کی خرید و فروخت کا ذکر کیا۔
ایف آئی آر میں سمیر وانکھیڈے سمیت اس وقت کے این سی بی کے انٹیلیجنس افسر آشیش رنجن کے خلاف الزامات لگائے گئے ہیں کہ انہوں نے اپنی ظاہر کی ہوئی آمدنی کے برعکس اثاثے ظاہر نہیں کیے۔
مقدمے میں وانکھیڈے کے بارے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’انہوں نے اپنے بیرونِ ممالک دوروں کی ٹھیک طرح سے تفصیل ظاہر نہیں کی اور ممکنہ طور پر ان پر آنے والے اخراجات کو چھپایا۔‘
سی بی آئی نے مقدمے میں سمیر وانکھیڈے کے علاوہ چار مزید ملزمان کو نامزد کیا ہے جن میں وِشوا وِجے سنگھ، آشیش رنجن، کے پی گوساوی اور سین وِلے ڈی سُوزا شامل ہیں۔
اِن میں کے پی گوساوی وہ شخص ہیں جو کہ آریان خان والے واقعے کے گواہ ہیں۔ اِن کی آریان خان کے ساتھ سیلفی وائرل ہوئی تھی جس کے بعد اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا کہ کیسے کوئی شخص این سی بی میں ملازمت کے بغیر ملزم تک پہنچ سکتا ہے۔
سی بی آئی کی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’گوساوی کو ملزمان کے ساتھ موجود رہنے کی اجازت تھی اور چھاپے کے بعد اُسے این سی بی کے دفتر میں بھی آنے کی اجازت تھی جو کہ آزاد گواہان کے ضابطہ اخلاق کے خلاف ہے۔ اس دوران کے پی گوساوی نے موقعے سے فائدہ اٹھایا اور سیلفیاں بنائیں اور ملزم کا وائس نوٹ ریکارڈ کیا۔‘
ایف آئی آر میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ آریان خان کے گھر والوں سے 25 کروڑ روپے کی رشوت بھی طلب کی گئی۔
’مبینہ ملزم آریان خان کے گھر والوں سے 25 کروڑ روپے طلب کیے گئے اور انہیں دھمکایا گیا کہ ملزم کے قبضے سے منشیات برآمد کی جائیں گی۔ اس رقم کو بالآخر 18 کروڑ روپے طے کیا گیا۔ اس میں سے 50 لاکھ روپے بطور ٹوکن کے پی گوساوی اور اس کے ساتھی سین وِلے ڈی سُوزا نے لیے لیکن بعد میں اس میں سے کچھ رقم واپس کر دی گئی۔‘
وانکھیڈے نے این سی بی کے سپرینٹنڈنٹ وِشوا وِجے سنگھ سے کہا کہ وہ کے پی گوساوی کو اختیار دیں کہ وہ ملزم کو این سی بی کے آفس میں ہینڈل کریں۔
اِن میں سے کئی الزامات مہاراشٹرا کے سابق وزیر اور این سی پی کے لیڈر نواب ملک نے بھی لگائے جو کہ اس وقت جیل میں ہیں جبکہ ایسے ہی الزامات پرابھاکر سیل جو کہ ڈرگز آن کُروز کے واقعے کے گواہ تھے، انہوں نے بھی لگائے تھے تاہم وہ گزشتہ سال دل کے دورے کے باعث چل بسے تھے۔
وانکھیڈے کا گزشتہ سال چنئی میں ٹیکس پیئر سروسز کے ڈائریکٹوریٹ جنرل میں تبادلہ کر دیا گیا تھا۔ سی بی آئی کی جانب سے حالیہ دنوں میں اُن کے گھر پر چھاپوں کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ ’مجھے محب وطن ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے اس بات کی سزا دی جا رہی ہے کہ میں محب وطن ہوں، گزشتہ روز 18 سی بی آئی اہلکاروں نے میری رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور گھر کی 12 گھنٹوں سے زائد تلاشی لی جہاں پر میری اہلیہ اور میرے بچے بھی موجود تھے۔ انہیں 23 ہزار روپے اور چار پراپرٹی کے کاغذات ملے۔ یہ اثاثے میری سروس جوائن کرنے سے پہلے کے تھے۔‘
خیال رہے آریان خان نے گرفتاری کے بعد 22 روز جیل میں گزارے تھے، بعد ازاں عدم ثبوت پر رہا کر دیا گیا تھا۔  
 

شیئر: