Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’روس چین کے ماتحت نہیں‘، ماسکو کی فرانسیسی صدر کے بیان کی مذمت

فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں نے کہا تھا کہ یوکرین جنگ کے بعد روس چین کی جانب مائل ہوا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
روس نے فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں کے بیان کی مذمت کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ماسکو چین کے تابع ہے اور مغربی ممالک کو اس کا عادی ہو جانا چاہیے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کریملن کے ترجمان ڈمیٹری پیسکوف نے کہا کہ روس کے چین کے ساتھ تعلقات سٹریٹجک شراکت دار کی حیثیت سے ہیں اور کسی کے ماتحت ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ یوکرین پر حملے کے بعد روس تنہائی کا شکار ہونے کی وجہ سے چین کی جانب مائل ہوا ہے جو دو سال قبل سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔
روسی نائب وزیر خارجہ الیکزانڈر گرشکو نے کہا کہ چین اور روس کے درمیان تعلقات مضبوط ہونے اور ان کے ورلڈ آرڈر پر اثرات کی فکر میں فرانس نے خود کو بہت زیادہ اُلجھا لیا ہے۔
نائب وزیر خارجہ نے وزارت کی ویب سائٹ پر بیان بھی جاری کیا کہ مغرب کثیرالجہتی نظام کی تشکیل سے خوفزدہ ہے جس میں روس اور چین سمیت دیگر خودمختار ممالک شامل ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بدلتی ہوئی دنیا میں میکخواں اور دیگر مغربی ممالک کے رہنماؤں کا ماسکو اور بیجنگ کے درمیان مضبوط، منصفانہ اور باہمی احترام پر مبنی تعلق کو قبول کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں چین اور روس نے مغرب کے خلاف متحدہ محاذ قائم کرتے ہوئے اپنے تعلقات کے ’نئے دور‘ کا خیرمقدم کیا تھا۔
مارچ میں چین کے صدر شی جن پنگ نے روس کا دورہ کیا تھا اور روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات میں یوکرین جنگ کے معاملے پر ثالث کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی تھی۔
روسی صدر نے یوکرین تنازعے کے حل کے لیے بیجنگ کی جانب سے پیش کردہ 12 نکاتی منصوبے کو سراہا تھا جس میں تمام ممالک کی علاقائی خودمختاری کے لیے بات چیت اور احترام کا مطالبہ شامل ہے۔

شیئر: