Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرینی فوج کا باخموت کے محاصرے کا دعویٰ

پندرہ ماہ کی طویل لڑائی کے بعد روس نے باخموت پر مکمل قبضے کا اعلان کیا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
یوکرین کے سٹریٹیجک لحاظ سے اہم شہر باخموت پر روسی قبضے کے بعد کئیف کی افواج  نے ایک مرتبہ پھر شہر کو اپنے حصار میں لینا شروع کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرینی اعلیٰ جنرل نے کہا ہے کہ باخموت کا ایک حصہ ابھی بھی ان کے قبضے میں ہے جو انہیں شہر کے اندر داخل ہونے کا راستہ فراہم کرے گا جس سے صورتحال ان کے حق میں تبدیل ہو سکتی ہے۔
خیال رہے کہ پندرہ ماہ کی طویل لڑائی کے بعد سنیچر کو روس نے باخموت پر مکمل قبضے کا اعلان کیا تھا۔
روس کی اس بڑی کامیابی پر صدر ولادیمیر پوتن نے اپنی قومی فوج اور پیرا ملٹری ویگنر گروپ کے جوانوں کی خدمات کو سراہا۔
یوکرینی جنرل الیکزانڈر سیرسکی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹیلی گرام پر پوسٹ میں کہا کہ ’کئیف کے فوجی دستے باخموت کی جانب بڑھ رہے ہیں اور شہر کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے قریب ہیں۔‘
کمانڈر اولیکزانڈر سیرسکی نے مزید کہا کہ انہوں نے باخموت کے قریب فرنٹ لائن کا دورہ کیا ہے جہاں کئی ماہ سے جنگ جاری ہے۔
یوکرینی وزیر دفاع حَنا مالیار نے بھی اپنے فوجی دستوں کی باخموت کی جانب پیش قدمی کی تصدیق کی ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ’ہماری فوج نے شہر کا نیم گھیراؤ کر لیا ہے، ہمارے لیے دشمن کو تباہ کرنے کا یہ ایک موقع ہے۔ دشمن کو شہر کے اس حصے میں اپنا دفاع کرنا پڑے گا جو ان کے قبضے میں ہے۔‘
حَنا مالیار نے کہا کہ یوکرینی فوجی دستے ابھی بھی باخموت میں صنعتی اور بنیادی انفراسٹرکچر کا دفاع کر رہے ہیں ۔
یوکرینی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں روس کی باخموت کے گرد جارحانہ کارروائیوں میں کمی نہیں آئی، شہر اور ایوانفسکی نامی گاؤں پر فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

صدر جو بائیڈن کے مطابق باخموت میں ایک لاکھ سے زائد روسی فوجی ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

اتوار کو روس کی پیراملٹری فورس ویگنر گروپ کے سربراہ یوفگینی پریگوژن نے ٹیلی گرام پر ایک آڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ان کا مکمل ہو گیا ہے اور آئندہ چند دنوں میں  ویگنر کے دستے جنگ زدہ علاوہ چھوڑ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’جن علاقوں کو قبضے میں لینے کا وعدے کیا تھا، ان تمام کو آخری سینٹی میٹر تک اپنے قبضے میں  لے لیا ہے۔ ہم (یہ علاقے) روسی وزارت دفاع کے حوالے کر رہے ہیں اور 25 مئی کو جنگ زدہ علاقہ چھوڑ دیں گے۔‘
عسکری تجزیہ کاروں کے مطابق باخموت شہر کی کوئی سٹریٹیجک حیثیت نہیں ہے تاہم ماسکو کے خیال میں اس پر قبضے سے ڈونباس کے صنعتی علاقے کے مزید قریب ہوا جا سکے گا جس کو روس نے خود میں ضم کر لیا تھا۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے مطابق باخموت میں ایک لاکھ سے زائد روسی فوجی ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔
باخموت میں ہونے والی تباہی کا موازنہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جنگ عزیم دوئم کے دوران ہیروشیما پر ہونے والے ایٹمی حملے سے کیا ہے۔
اتوار کو جاپان میں ترقی یافتہ ممالک کی تنظیم جی سیون کے سربراہی اجلاس سے خطاب میں صدر زیلنسکی نے کہا تھا کہ ہیروشیما کی تباہی کی تصاویر انہیں باخموت اور دیگر شہروں کی یاد دلاتی ہیں۔

شیئر: