Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جنگی سامان کی سپلائی میں رکاوٹ‘، امریکہ کی روس پر نئی پابندیاں

امریکی اہلکار کے مطابق جی سیون کے اراکین ’نئی پابندیوں کو نافذ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں‘ (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ نے جمعے کو روس کی ’جنگی مشین‘ کو نشانہ بنانے والی اہم نئی پابندیوں کو متعارف کرایا ہے تاکہ جنگی سازوسامان کی سپلائی میں رکاوٹ ڈالی جائے اور روسی توانائی پر انحصار کو مزید کم کیا جا سکے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ان پابندیوں کا اعلان ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکی صدر جو بائیڈن جاپان میں جی سیون کے ساتھی رہنماؤں سے ملاقات کر رہے ہیں۔
سات ترقی یافتہ ممالک کے سربراہان ہیروشیما میں جمع ہیں جہاں وہ روس کی بحران زدہ معیشت کو مزید متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ چین کی بڑھتی ہوئی فوجی و اقتصادی طاقت کا جواب دینے کے حوالے سے تبادلہ خیال کریں گے۔
امریکی انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا ہے کہ ’یہ ایک اہم کوشش ہے جو روس کی اُس سامان تک رسائی کو بڑے پیمانے پر محدود کر دے گی جو میدانِ جنگ میں اس کے لیے ضروری ہے۔‘
اہلکار کے مطابق ’یہ (اقدام) روس اور دیگر ممالک سے تقریباً 70 اداروں کو ’کامرس‘ کی بلیک لسٹ میں شامل کر کے امریکی برآمدات کے حصول سے روک دے گا۔ اس کے علاوہ افراد، اداروں بحری اور ہوائی جہازوں پر بھی 300 سے زائد نئی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ گروپ سیون کے دیگر اراکین بھی ’نئی پابندیوں کو نافذ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔‘
امریکی انتظامیہ کے اہلکار کا کہنا ہے کہ ’یہ بلاک جنگی سازوسامان کی سپلائی میں رکاوٹ ڈالنا اور روسی توانائی پر انحصار کو مزید کم کرنا چاہتا ہے۔‘

یورپی یونین کے اہلکار نے بتایا کہ بات چیت کا ایک ممکنہ ہدف روس کی اربوں ڈالر کی ہیروں کی صنعت بھی ہے (فوٹو: روئٹرز)

یہ اقدام بین الاقوامی مالیاتی نظام تک ماسکو کی رسائی کو بھی متاثر کرے گا اور اس کے تحت یوکرین میں جنگ کے خاتمے تک روسی اثاثوں کو منجمد رکھا جائے گا۔
جمعرات کو یورپی یونین کے اہلکار نے بتایا تھا کہ بات چیت کا ایک ممکنہ ہدف روس کی اربوں ڈالر کی ہیروں کی صنعت بھی ہے۔
اہلکار نے کہا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ اس شعبے میں روسی تجارت سے برآمدات کو محدود کرنے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے کوئی قدم اُٹھانے کے لیے انڈین حمایت حاصل کرنا ضروری ہے۔‘
روس انڈیا کو قیمتی پتھر سپلائی کرتا ہے اور یوکرین میں جنگ کی وجہ سے انڈیا میں یہ ہیروں کی تجارت متاثر ہوئی ہے۔
اہلکار نے بتایا کہ ’ہم ان کے ساتھ بات چیت کرنا چاہیں گے کیونکہ ہیروں کی صنعت انڈیا میں کافی اہم ہے۔‘
جی سیون کے رہنماؤں کے لیے یہ پہلا موقع ہو گا جب وہ اپنا معاملہ براہِ راست انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے سامنے رکھیں گے جن کے روس کے ساتھ دفاعی تعلقات ہیں۔ انڈیا نے ماسکو کے حملے کی مذمت کرنے سے انکار کیا تھا۔

شیئر: