میانمار میں 200 سے زائد غیرملکیوں کو ان جبری قید خانوں سے بازیاب کرایا گیا ہے اور اس وقت تھائی لینڈ کے سرحدی علاقے میں پھنسے ہوئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک مقامی گروپ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ سکیم سینٹرز مشرقی اور تھائی لینڈ کی سرحد سے متصل علاقوں میں قائم تھے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایسے جعلسازوں کے گروہ بہت برسوں سے سرگرم ہیں جو انٹرنیٹ کے ذریعے دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کو تھائی لینڈ یا دوسرے ممالک میں نوکری کا جھانسہ دیتے ہیں اور جب وہ وہاں پہنچتے ہیں تو ان کو قید خانوں میں بند کر دیا جاتا ہے اور ان کو آن لائن غیرقانونی کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
رپورٹ کے مطابق ایسے گروپوں کے ہتھے چڑھنے والے افراد میں سے زیادہ تر کا تعلق جنوبی مشرقی ایشیا کے غریب ممالک سے ہوتا ہے۔
کیرن نیشنل آرمی کے نام سے سرگرم ایک گروپ کا دعویٰ ہے کہ اس نے حالیہ مہینوں کے دوران آٹھ ہزار سے زائد افراد کو میانمار اور میاویڈی کے علاقوں سے چھڑایا اور اپنے ممالک میں واپس بھجوایا۔
گروپ کا کہنا ہے کہ تازہ ترین کارروائی میں ریسکیو کیے گئے 216 افراد میں سے کچھ کا تعلق ویتنام، چین، فلپائن، انڈونیشیا اور دوسرے ممالک سے ہے۔
کے این اے کے ترجمان نینگ مونگ زا نے منگل کے روز روئٹرز کو بتایا کہ ’ہم ان کو خوراک کا سامان اور ادویات فراہم کر رہے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’رہا کرائے گئے افراد میں سے کچھ خواتین حاملہ ہیں اور ان کو صحت کی سہولتیں دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘
بازیاب کرائے گئے افراد کا کہنا ہے کہ ان کو دھوکے سے بلا کر قید کیا گیا۔
فروری میں تھائی لینڈ نے میانمار سے ملحقہ پانچ علاقوں میں بجلی، انٹرنیٹ اور ایندھن کی سہولتیں بند کر دی تھیں جن میں میاویڈی کا علاقہ بھی شامل تھا۔
