Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’وقت کیسا گزر رہا ہے‘، سعودی خلابازوں سے رابطے میں طلبہ کے سوال و جواب

طلبہ نے خلابازوں سے ان کے سفر کے بارے میں سوالات بھی پوچھے (فوٹو: عرب نیوز)
خلا میں جانے والے سعودی خلابازوں نے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن سے ریاض کے طلبہ کے ایک گروپ سے رابطہ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ریانہ برناوی اور علی القرنی نے جمعرات کو امیچور ریڈیو فریکوئنسیز کے ذریعے طلبہ سے بات چیت کی۔ 
یہ اقدام سعودی سپیس کمیشن، وزارت تعلیم و مواصلات اور سپیس اینڈ ٹیکنالوجی کمیشن کے تعاون سے مربوط انداز میں اٹھایا گیا ہے۔
اس کا مقصد طلبا و طالبات کو سائنس کی طرف راغب کرنا اور ٹیکنالوجی کے بارے میں تجسس پیدا کرنا ہے۔
طلبا و طالبات نے خلاباز ریانہ برناوی اور علی القرنی کے ساتھ بات چیت کے دوران مختلف سوالات بھی پوچھے جن میں خلا میں رہنے اور انٹرنیشنل سپیس سٹیشن کے معمولات کے حوالے سے سوالات شامل تھے۔
انہوں نے اپنے خلائی سفر کے حوالے سے اپنے جذبات بھی شیئر کیے۔
خلا میں قیام کے دوران خلاباز 20 تحقیقاتی منصوبوں پر کام کریں گے جن میں سے 14 پراجیکٹ سعودی سائنسدانوں کے بنائے ہوئے ہیں جن میں انسانی فزیالوجی، سیل بائیولوجی اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی خلاباز 22 مئی کو اپنے خلائی سفر پر روانہ ہوئے تھے۔
اور دو امریکی خلانوردوں کے ہمراہ سپیس ایکس ڈریگن کے ذریعے خلا میں پہنچنے کا سفر مکمل کیا تھا۔
امریکی خلائی ادارے ناسا نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک خوبصورت سفر قرار دیا تھا۔
سعودی خلا بازوں کا سفر ایکسیوم سپیس 2 مشن کے ذریعے امریکی وقت کے مطابق پانچ بج کر 37 منٹ پر شروع ہوا۔
سعودی خاتون خلا باز اور بریسٹ کینسر ریسرچر ریانہ برناوی نے سعودی سپیس کمیشن کی نمائندگی پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے اس موقع کو ایک خواب قرار دیا تھا۔
امریکی خلائی ایجنسی ناسا، سپیس ایکس، ایکسیوم سپیسن اور سعودی خلائی ادارے نے اتوار کو امریکی شہر اورلینڈو میں پریس کانفرنس کے دوران سعودی خلائی ادارے کی کنسلٹنٹ انجینیئر مشاعل الشمیمری بھی موجود تھے۔
 اسی روز ہی سعودی خلابازوں ریانہ برناوی اور علی القرنی کی جانب سے پہلا پیغام موصول ہوا تھا جس میں خلابازوں نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا تھا۔

شیئر: