Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل

درخواست میں حکومت پاکستان اور جوائنٹ سیکریٹری کابینہ ڈویژن کو فریق بنایا گیا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال نے آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ کل آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف درخواستیں سنے گا۔
جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر اور  جسٹس شاہد وحید بینچ اور جسٹس حسن اظہر رضوی پانچ رکنی لارجر بینچ کا حصہ ہوں گے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھی آڈیولیکس کی تحقیقات کے لیے بننے والے جوڈیشل کمیشن کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ چیف جسٹس کی اجازت کے بغیر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نہیں ہوسکتی اور اس کے لیے کسی جج کو بھی نامزد نہیں کیا جاسکتا۔
اسی طرح جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے خلاف ایک اور درخواست دائر کی گئی ہے جسے درخواست گزار وکیل ریاض حنیف راہی کی جانب سے دائر کیا گیا ہے۔
درخواست میں حکومت پاکستان اور جوائنٹ سیکریٹری کابینہ ڈویژن کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا نوٹی فکیشن غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے۔
جوڈیشل کمیشن کے ذریعے عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، درخواست گزار سمیت عوام کے آئین میں دیے گئے قیمتی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ آڈیو لیکس کے معاملے پر وفاقی حکومت نے تین رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم کمیشن میں بلوچستان ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس شامل ہیں، کمیشن نے آڈیوز طلب کرتے ہوئے کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

شیئر: