Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انتخابات کی تاریخ سے متعلق قانون سازی کریں، الیکشن کمیشن کا سپیکر کو خط

خط میں کہا گیا ہے کہ کچھ اقدامات کی وجہ سے الیکشن کمیشن کے اختیارات پر زد پڑی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
الیکشن کمیشن نے انتخابات  کے انعقاد کی تاریخ اور اس میں تبدیلی کے اختیارات سے متعلق قانون سازی کے لیے سپیکر کو خط لکھ دیا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے سپیکر قومی اسمبلی کو ایک خط لکھا ہے جس میں آئین کی سیکشن 57 (1) اور 58 میں ترمیم کے ذریعے انتخابات کی تاریخ کے اعلان اور انتخابی پروگرام میں تبدیلی کے لیے اختیارات الیکشن کمیشن کو تفویض کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے میں کیے گئے کچھ اقدامات کی وجہ سے الیکشن کمیشن کے اختیارات پر زد پڑی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ حالیہ عدالتی فیصلے میں آئین کی شق 224(2) کے تحت فیصلہ دیا گیا ہے کہ 90 روز میں انتخابات کا انعقاد آئینی طور پر ضروری ہے، تاہم آئین کے آرٹیکل 218 (3) جس کے تحت الیکشن کمیشن کے لیے ضروری ہے کہ انتخابات کا انعقاد منصفانہ اور ایماندارانہ طریقے سے منعقد کرنے کے انتظامات کرے، کو ضروری اہمیت نہیں دی گئی۔ 
خط میں کہا گیا ہے کہ انتخابات کے لیے مناسب ماحول کی موجودگی یا عدم موجودگی کا فیصلہ کرنے کی زمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے اور یہ اختیار کسی بھی دوسری اتھارٹی کے ماتحت نہیں ہے، تاہم یکم مارچ 2023 اور 5 اپریل 2023 کے عدالتی فیصلوں نے الیکشن کمیشن کو اس آئینی اختیار سے محروم کر دیا ہے۔   
چیف الیکشن کمیشنر نے خط میں ڈسکہ انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات اور الیکشن کمیشن کی جانب سے توہین عدالت کے مقدمات پر عدالتوں کی جانب سے حکم امتناعی جاری کرنے کو الیکشن کمیشن کی رٹ کمزور کرنے کا ذریعہ بھی قرار دیا۔ 
چیف الیکشن کمشنر نے خط میں سوال کیا کہ کیا ان حالات کی موجودگی میں الیکشن کمیشن آزادانہ اور منصفانہ انتخابات منعقد کروا سکتا ہے اور کیا انتظامی ادارے اس کو سنجیدہ لیں گے۔  

خط میں لکھا ہے کہ اسمبلی توڑے جانے یا مدت ختم ہونے پر صدر کی طرف سے انتخابات کی تاریخ دیے جانے کے اختیار کو کوئی آئینی تحفظ نہیں ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے سوال کیا کہ کیا ان حالات میں پنجاب اور خیبر پختونخوا اور اس کے بعد پورے ملک میں ان انتظامی اداروں کے ذریعے انتخابات کا انعقاد ممکن ہے؟ 
چیف الیکشن کمشنر نےاپنے خط میں لکھا کہ الیکشن کمیشن کے بنیادی ایکٹ 1976 کی شق 11 کے تحت الیکشن کمیشن کسی تیسرے فریق کی مداخلت کے بغیر انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا مجاز تھا، تاہم 1985 میں ایک آرڈیننس کے ذریعے صدر کو دیا گیا اختیار انتخابات کی تاریخ کا اعلان ایک شخص کی  مرضی بن گیا۔
انہوں نے لکھا کہ اسمبلی توڑے جانے یا مدت ختم ہونے پر صدر کی طرف سے انتخابات کی تاریخ دیے جانے کے اختیار کو کوئی آئینی تحفظ نہیں ہے۔ یہ آئین کی روح کے خلاف ہے اور اس نے الیکشن کمیشن کے آرٹیکل 218 (3) اور 219 کے تحت دیئے گیے اختیارات کو اس سے چھین لیا ہے۔ 
چیف الیکشن کمشنر نے سپیکر کو لکھا کہ ان وجوہات اور حقائق  کی بنا پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ شق 57 (1) اور 58 میں ترامیم پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے پیش کی جائیں۔ 

شیئر: