Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈالر کی اُونچی اُڑان رُک گئی پر ’دو نوکریوں میں بھی گزارا مشکل‘

جمعے کو ایک امریکی ڈالر 285 روپے 15 پیسے کی سطح پر بند ہوا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں گزشتہ دو ہفتوں سے روپے کی قدر مستحکم رہنے کے باوجود درآمدی اشیا سمیت مقامی سطح پر تیار ہونے والی اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان برقرار ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ دکاندار ہر ہفتے ایک نیا ریٹ طے کر لیتے ہیں اور وجہ پوچھنے پر جواب ملتا ہے کہ ڈالر مہنگا ہو گیا ہے اس لیے سامان بھی مہنگا ہو رہا ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق رواں ہفتے کے آغاز پر پیر کو انٹربینک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 285 روپے 82 پیسے تھی جبکہ کاروبار کے اختتام پر جمعے کو ایک امریکی ڈالر 285 روپے 15 پیسے کی سطح پر بند ہوا ہے۔
اسی طرح گزشتہ ہفتے 12 مئی کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ 285 روپے 8 پیسے رہا تھا۔ 
مرکزی بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں میں ڈالر کی قیمت میں چند پیسوں کا ہی اضافہ ہوا ہے۔

سب سے زیادہ بچوں کے استعمال کی اشیا مہنگی ہو رہی ہیں

کراچی کے علاقے گلشن اقبال کے رہائشی ریحان خان کا کہنا ہے کہ ملک میں مہنگائی کا طوفان ہے، ہر روز ضرروت کی اشیا کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کر دیا جاتا ہے اور کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہر چیز کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن سب سے زیادہ بچوں کے استعمال کی اشیا مہنگی ہو رہی ہیں۔ بچوں کے استعمال کا خشک دودھ، ڈائپر، ادویات اور دیگر سیریلز کی روزانہ کی بنیادوں پر قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔‘
ریحان خان کے مطابق ’دکاندار سے اگر قیمت میں اضافے کی وجہ پوچھی جائے تو کہتے ہیں ملک میں ڈالر مہنگا ہو رہا ہے، اور امپورٹ ہونے والی اشیا مہنگی مل رہی ہیں تو مجبوراً انہیں بھی مہنگی بیچنی پڑ رہی ہیں۔‘

ریحان خان نے کہا کہ ہر روز اشیا کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

بلدیہ ٹاون 42 کے رہائشی ندیم احمد نے کہا کہ اب تو حالات ایسے آ گئے ہیں کہ دو نوکریوں سے بھی گزارا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
’میرے تین بچے ہیں اور بچوں کے استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں اتنی تیزی سے اضافہ ہوا ہے کہ اب بہت سی چیزوں پر سمجھوتا کرنا پڑ رہا ہے۔ بچوں کی غذا جو باہر سے آتی ہے وہ لینا تو کافی وقت پہلے بند کردیا تھا لیکن اب مقامی سطح پر تیار ہونے والی اشیا بھی آئے روز مہنگی ہو رہی ہیں۔ ہر شخص کے پاس ایک ہی بات ہے کہ ڈالر مہنگا ہو رہا ہے۔‘

پاکستان کو اپنی آمدنی بڑھانی ہو گی

معاشی امور کے ماہر حارث ضمیر کے مطابق ملک میں مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے جس سے عام آدمی بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی اداروں کی رپورٹس میں مسلسل کہا جا رہا ہے کہ ملکی معیشت کی صورتحال اچھی نہیں ہے اور عام آدمی کے لیے زندگی گزارنا مشکل سے مشکل تر ہو گیا ہے۔
حارث ضمیر کا کہنا تھا کہ ملک میں روپے کی قدر کسی حد مستحکم ضرور نظر آ رہی ہے لیکن حالات اب بھی بہتر نہیں ہیں۔ ملکی معیشت کو درست سمت میں لانے کے پاکستان کو اپنی آمدنی بڑھانی ہو گی۔ ملک میں صنعتوں کا پہیہ چلے گا تو ہی عام آدمی کے لیے آسانی ہو گی۔

ظفر پراچہ کے مطابق ملک کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں نہیں آ رہا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

اوورسیز پاکستانیوں کو زیادہ سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت

پاکستان ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’رواں مہینے کے درمیانی دو ہفتے ملکی کرنسی کے لیے بہتر ضرور ثابت ہوئے ہیں لیکن اب بھی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال نہیں ہوا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے قسط بھی جاری نہیں کی گئی ہے اور ترسیلات زر میں بھی مسلسل کمی دیکھی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک کی برآمدات میں بھی خاطر خواہ اضافہ نہیں دیکھنے میں آ رہا ہے۔ یہ پاکستان کے لیے اچھا نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ قرض سے زیادہ اہم پاکستان کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے آنے  والے ڈالر ہیں۔ اوورسیز پاکستانی ملکی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہیں۔ انہیں زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہیں۔
دوسری جانب مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے کام کرنے والی ضلعی حکومت اس معاملے پر بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔ ترجمان کمشنر کراچی سے اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر ان کی جانب سے جواب نہیں دیا گیا۔

شیئر: