Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاسپورٹ ایکسپائر ہونے کی صورت میں’ نقل کفالہ‘ کرایا جا سکتا ہے؟

’نقل معلومات‘ اسپانسر کے ابشریا مقیم اکاونٹ سے کرائی جائے (فوٹو: ٹوئٹر جوازات)
سعودی عرب میں وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود کی جانب سے گھریلو کارکنان جن میں فیملی ڈرائیور، چوکیدار، ملازمہ وغیرہ شامل ہیں کے حقوق کا بھی اسی طرح تحفظ کیا گیا ہے جس طرح تجارتی اداروں کے کارکنوں کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے۔
مملکت کے قوانین کے مطابق اقامہ کی تجدید میں تاخیر اور دیگر خلاف ورزیوں پر وہی قانون لاگو ہوتا ہے جو عام کمرشل کارکن کے لیے ہے۔
 جوازات کے ٹوئٹر اکاونٹ پر ایک شخص نے استفسارکیا کہ’ پاسپورٹ ایکسپائرہے۔ تجدید میں ایک ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ اس صورت میں کفالت کی تبدیلی کرائی جاسکتی ہے؟‘۔ 
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ’غیرملکی کارکن کی اسپانسر شپ تبدیل کرانے کےلیے لازمی ہے کہ پاسپورٹ ایکسپائرنہ ہو‘۔ 
’کفالت کی تبدیلی کےلیے ضروری ہے کہ کارکن کا پاسپورٹ  تجدید کرایا جائے بعدازاں تجدید شدہ پاسپورٹ کی ’نقل معلومات‘ کارکن کے اسپانسر کے ابشریا مقیم اکاونٹ سے کرائی جائے‘۔ 
تجدید شدہ پاسپورٹ کا نمبراس کی ایکسپائری کی تاریخ جوازات کے سسٹم میں فیڈ ہونے کے بعد کارکن کے کفیل کے ابشر اکاونٹ میں اپ ڈیٹ ہوجائیں اس کے بعد کفالت کی تبدیلی کے مرحلے کا آغاز کیاجائے۔ 
واضح رہے کسی بھی غیرملکی کارکن کا پاسپورٹ بیرون ملک اس کی شناختی دستاویز ہوتی ہے جس کا کارآمد ہونا ضروری ہوتا ہے۔ 
ایکسپائرپاسپورٹ کی بروقت تجدید کرانا کارکن کی ذمہ داری ہوتی ہے کیونکہ قانون کے مطابق پاسپورٹ کارکن کی ہی تحویل میں رہتا ہے۔ پاسپورٹ کی ایکسپائرہونے سے کم از کم دوماہ قبل اس کی تجدید کرالی جائے۔ 

غیرملکی کارکن کا پاسپورٹ بیرون ملک اس کی شناختی دستاویز ہوتی ہے(فوٹو: ٹوئٹر جوازات)

 جوازات کے ٹوئٹرپرایک شخص نے دریافت کیا ’خروج وعودہ پرگیا تھا واپسی میں تاخیر پرکمپنی نے اقامہ کینسل کرادیا حالانکہ ہمارے واجبات کمپنی کے ذمے تھے؟, 
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ’ امیگریشن قانون کے مطابق خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب غیرملکی کارکنوں کو مملکت میں 3 برس کے لیے بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے اس دوران کارکن کو مملکت میں کسی بھی دوسرے ویزے پرآنے کی اجازت نہیں ہوتی‘۔ 
پابندی والی مدت کے دوران اگرکارکن مملکت آنے کا خواہشمند ہوتو وہ اپنے سابق ادارے یا کفیل کی جانب سے جاری کرائے گئے نئے ویزے پرسعودی عرب آسکتا ہے بصورت دیگر اسے تین برس انتظارکرنا ہوگا۔ 
واضح رہے ایسے کیسز جن میں کارکن کے واجبات اوربقایاجات موجود ہوں اوروہ کمپنی کی جانب سے ادا نہ کیے گئے ہوں اس صورت میں متاثرہ افراد کو چاہئے کہ وہ اپنے ملک کے سفارتخانے یا قونصلیٹ سے رابطہ کرکے انہیں اپنا کیس ارسال کریں۔

شیئر: