Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

80 سالہ سعودی مہم جو، آج بھی نوجوانوں سے زیادہ مضبوط اور توانا

عبداللہ القویز کئی چوٹیاں سر کر چکے ہیں (فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب کے 80 سالہ شہری اور سابق سفارتکارعبداللہ القویز نے ہائیکنگ کے میدان میں نئی نسل کو چیلنج  دیا ہے۔ اپنے عزم وہمت کی وجہ سے وہ آج بھی خود کو نوجوانوں سے زیادہ مضبوط اور توانا ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
العربیہ نیٹ کے مطابق ڈاکٹر عبداللہ القویز نے مہم جو کی حیثیت سے چیلنج بک میں اپنا نام ریکارڈ  کرایا ہے۔ انہیں ہائیکنگ کا جنون ہے اور اب بھی وہ پہاڑوں کی چوٹیاں سرکرنے کی مہم میں لگے رہتے ہیں۔
انہوں نے پوری دنیا کو پیغام دیا ہے کہ ’عمر انسان کی خواہش کی تکمیل کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں۔ عمر محض ایک نمبر ہے۔‘ 
معمرسعودی شہری کا کہنا ہے کہ ’اپنی پوری زندگی دنیا کی سیاحت، پہاڑی چوٹیاں سرکرنے اور قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہونے میں گزاری۔‘
عبداللہ القویز نے کہا کہ ’تعلیم کے ابتدائی دور میں فٹ بال کا شوق تھا تاہم کسی ٹیم نے شامل نہیں کیا۔ فٹ بال کے شوق کو ہمیشہ کے لیے خیرباد کہہ دیا۔‘ 
ڈاکٹر عبداللہ القویز کہتے ہیں کہ ’گزشتہ صدی کے چھٹے عشرے کے اواخر میں امریکہ جانا ہوا تو محسوس کیا کہ جب بھی گھروالوں کے ہمراہ شاپنگ سینٹر جاتا ہوں تھکاوٹ محسوس کرتا ہوں۔ پیروں اور کمر میں درد ہونے لگتا ہے۔‘
اسی دوران جوتوں کے ایک دکاندار نے میرے پیر دیکھ کر کہا کہ آپ کے فلیٹ فٹ ہیں۔ اس نے میرے جوتے میں اضافی سول لگایا۔ جس کے بعد مجھے چلنے پھرنے میں آسانی ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ ’1990 کا موسم گرما میں یہ کویتی بحران سے پہلے کی بات ہے۔ سوئٹرز لینڈ کے ایک قریے میں اپنے گھر والوں کے ہمراہ ایک کویتی دوست محمد العیسی کا مہمان بنا۔‘

ڈاکٹر عبداللہ القویز کا کہنا ہے’ مہم جوئی ایک کم لاگت کا شوق ہے‘۔( فوٹو: العربیہ)

کویتی دوست نے مجھے بتایا سوئٹزرلینڈ کے اس قریے میں شاپنگ سینٹر، سنیما اور تاریخی مقامت نہیں ہیں۔ لوگ یہاں کے قدرتی مناظر کی سیر کے لیے آتے ہیں۔
 ’اپنے کویتی دوست کے آمادہ کرنے پر پہلی مرتبہ ہائیکنگ کی تو جسم درد سے اکڑ گیا۔ ایک ہفتہ یہی حال رہا۔ پھرعلاج کے بعد ہا‎‎ئیکنگ کو میں نے اپنی زندگی کا حصہ بنا لیا اور اب تک یہ شوق جاری ہے۔‘ 
ڈاکٹر عبداللہ القویز کا کہنا ہے ’یہ ایک کم لاگت کا شوق ہے۔ اس کے لیے آپ کو کسی کلب کی ممبرشپ اختیاار کرنے اور سالانہ فیس کی ضرورت نہیں۔‘
سابق سعودی سفارت کار ایک تنظیم واکنگ پاتھز اینڈ ٹرپس ایسوسی ایشن( درب) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے سربراہ بھی رہے ہیں۔ اس تنظیم کا بنیادی مقصد سعودی عرب کے تمام علاقوں میں پیدل سفر کے نقشے تیار کرنا، ان کا ریکارڈ رکھنا  اور ان راستوں کے استعمال کو فروغ دینا ہے۔

شیئر: