Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طائف کے فلک بوس پہاڑوں پر ہائیکنگ اور کوہ پیمائی کا لطف اٹھائیں

طائف میں خوشبو دار اور عرعر کے درخت بڑی تعداد میں ہیں۔ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں طائف کے فلک بوس پہاڑ اور دوسرے قدرتی مناظر سیاحوں اور مہم جوؤں کی دلچسپی کا محور بن گئے ہیں۔ یہ بلند پہاڑوں ، وادیوں اور عرعر درخت کے جنگلات اور دیوہیکل چٹانوں سے مالا مال ہیں۔
یہاں قدرتی مناظر سے لطف اٹھانے کے لیے آنے کیمپنگ کرتے ہیں اور لطف اندوز ہوتے ہیں۔ 
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق طائف کمشنری وادیوں اور پہاڑوں پر مشتمل منفرد قدرتی مناظر سے مالا مال علاقہ ہے۔
یہاں گہری وادیاں، پہاڑوں کے شگاف اور دیوہیکل چٹانیں دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ جبل احمر کی وہ چٹان جو الشفا کی چوٹیوں کے مشرق میں واقع ہے کوہ پیماؤں کا پسندیدہ ترین مقام ہے۔

طائف کمشنری وادیوں اور پہاڑوں پر مشتمل منفرد قدرتی مناظر سے مالا مال علاقہ ہے (فوٹو ایس پی اے)

طائف کے فلک بوس پہاڑوں کی چوٹیاں سحر آفریں مناظر سے لطف اٹھانے کا خوبصورت موقع فراہم کررہی ہیں جہاں سے وادیوں میں واقع پرسکون تاریخی تہامہ کی بستیاں نظر آتی ہیں۔ یہ منظر سیاحوں کو بہت اچھا لگتا ہے۔ صبح سویرے یہاں کی آب و ہوا اور دھندلا موسم بے حد پیارا لگتا ہے۔ شام کے وقت ٹھڈی ہوائیں زندگی میں نیا رنگ بھر دیتی ہیں۔ یہاں خوشبودار درخت اور عرعرکے درخت بڑی تعداد میں ہیں جنہیں کوہ پیما چہل قدمی اور ریس کے شائقین بہت پسند کرتے ہیں۔ 
نوجوان کوہ پیمائی اور ہائیکنگ کا شوق پورا کرنے کے لیے یہاں بڑی تعداد میں آتے ہیں۔ یہاں جگہ جگہ فارم ہاؤسز ہیں۔ یہاں کے دشوار گزار مقامات کی اپنی ایک الگ پہچان ہے۔ جسمانی اور ذہنی صحت میں دلچسپی رکھنے والے بھی یہاں اچھی خاصی تعداد میں پہنچتے ہیں سیکڑوں وہ ہیں جنہیں سو میٹر تک اونچی دیوہیکل چٹانوں کو سر کرنا اچھا لگتا ہے. 
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ وادیوں اور گھاٹیوں کے درمیان چلنے سے جو جسمانی ورزش ہوتی ہے وہ بہت مفید ہوتی ہے۔ یہاں پہاڑوں کے دامن میں پھیلے غار بھی سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز ہیں۔ کئی لوگ طلوع سورج اور غروب ہوتے وقت طائف کی پہاڑوں اور چوٹیوں پر بیٹھ کر فکر و نظر کی دنیا میں گم ہو جاتے ہیں۔ کئی لوگ نقل مکانی کرنے والے پرندوں کی تصاویر لینے کے لیے بھی یہاں آتے ہیں۔

 

واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: