Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گریجویشن تقریب جب لے پالک بیٹی روتے ہوئے معمر والد کے گلے لگی، جذباتی وڈیو وائرل

سمیرہ کو  2001 میں سراۃ عبیدہ کمشنری کے ہسپتال  سے گود لیا تھا ( فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب کے عسیر ریجن میں کنگ خالد یونیورسٹی میں گریجویشن کی تقریب کے دوران ’لے پالک بیٹی‘ کے ساتھ معمرسعودی شہری کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ 
گریجویشن تقریب میں لے پالک بیٹی روتے ہوئے اپنے معمر والد کے گلے لگی تو اس جذباتی منظر نے سب کو متاثر کیا۔
العربیہ نیٹ کے مطابق سعودی شہری سلطان ابوراس نے گریجویشن تقریب کے حوالے سے بتایا کہ ’سمیرہ میری لے پالک بیٹی ہے اسے میں نے 2001 میں  سراۃ عبیدہ کمشنری کے ہسپتال  سے گود لیا تھا۔ اسے اس کی والدہ چھوڑ کر چلی گئی تھی‘۔
سعودی شہری کا کہنا ہے کہ میں نے سمیرہ کو اپنی بیٹی کے طور پر پالا اوراس کی تعلیم اور شادی تک کے تمام امور بحثیت والد کے انجام دیے۔ 
سلطان ابوراس کے مطابق’ وہ سراۃ عبیدۃ ہسپتال میں  نرسنگ اور مختلف شعبوں کے سربراہ تھے۔  یہاں یتیم بچوں کی نگہداشت کا خصوصی انتظام تھا۔ مقامی شہریلاوارث یا یتیم بچوں کو پرورش کےلیے لیے جاتے تھے‘۔
انہوں نے بتایا کہ’ سمیرہ کو اس کی والدہ کسی مجبوری کے باعث ہسپتال میں چھوڑ کر چلی گئی تھی۔ نو ماہ تک وہ ہسپتال میں رہنے پر اس کی ذہنی حالت بگڑنے لگی۔ مجھ سے اس کی یہ کیفیت دیکھی نہیں جاتی تھی۔ شروع میں اس کی دیکھ بھال کے  لیے سویرے ڈیوٹی پر چلا جاتا تھا اور اس کے ساتھ کھیلتا تھا لیکن جیسے ہی وہاں سے جاتا تو اس کی حالت خراب ہونے لگتی تھی‘۔
’آخر کار ہسپتال کے ڈائریکٹر کی اجازت سے سمیرہ کو تین ہفتے کے لیے اپنے گھر لایا جہاں وہ میری اہلیہ اور بچوں کے ساتھ رہنے لگی  تاہم جیسے ہی ہسپتال واپس لایا تو اس کی حالت  پھر بگڑ گئی۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے کاغذی کارروائی کرکے بیٹی کی حیثیت سے اس کی پرورش کی ذمہ داری اپنے ذمےلے لی‘۔ 
انہوں نے بتایا کہ’ ایک سال قبل سمیرہ کی شادی  کی وہ اپنے گھر منتقل ہوگئی تھی۔ اس سال گریجویشن مکمل کیا تو تقریب تقسیم اسناد میں شریک ہوا‘۔ 
سمیرہ نے اس موقع پر کہا کہ ’سلطان ابو راس اور ان کی فیملی نےمجھے جو پیار دیا وہ انمول ہے۔ میرے ساتھ  ہر فرد نے وہی رشتہ نبھایا جو گھر کی بیٹی کے ساتھ رہتا ہے‘۔ 

شیئر: