Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کینیڈا سے نکالے جانے کا خدشہ، 700 انڈین طلبہ احتجاج پر مجبور

طلبہ کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔ (فوٹو: آئی این سی ٹوئٹر)
سینکڑوں انڈین طلبہ کینیڈا سے نکالے جانے کے خدشے کے پیش نظر سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق طلبہ کا کہنا ہے کہ جعلی دستاویزات کی بنیاد پر داخلہ لینے والے انڈین طلبہ کو بارڈر سکیورٹی ایجنسی نے ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
حال ہی میں کینیڈا کی بارڈر سروس ایجنسی (سی بی ایس اے) نے 700 انڈین طلبہ کو ملک سے نکلنے کے لیٹرز بھیجے ہیں۔ ان میں زیادہ تر طلبہ کا تعلق انڈین پنجاب سے ہے۔
بارڈر سروس ایجنسی کا کہنا ہے کہ طلبہ کو داخلے کے لیے جعلی لیٹرز فراہم کیے گئے۔
دوسری جانب انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ وہ طلبہ کے معاملے پر کینیڈین حکام سے رابطے میں ہیں۔
ان کے مطابق کینیڈا کے حکام نے کہا ہے کہ اگر طلبہ نے کچھ غلط نہیں کیا تو یہ غیر منصفانہ ہو گا۔
ان طلبہ نے انڈین حکومت سے درخواست کی تھی کہ یہ معاملہ کینیڈا کی حکومت کے ساتھ اٹھائے کیونکہ ان کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔
احتجاج کرنے والے متعدد طلبہ کا دعویٰ ہے کہ وہ 2018 میں کینیڈا پہنچے تھے لیکن حال ہی میں جعلے لیٹرز کا معاملہ اس وقت سامنے آیا ہے جب انہوں نے کینیڈا کی مستقل رہائش کے لیے درخواستیں دیں۔
طالبعلم چمن دیپ سنگھ کا کہنا ہے کہ کینیڈا پہنچنے پر ایجنٹ نے ان کو کہا کہ ان کالجوں میں اب نشستیں نہیں جہاں سے ایڈمشن کے لیٹر بھیجے گئے تھے
’اس نے ہمیں بتایا کہ یونیورسٹیوں میں اب مزید طالبعلموں کے لیے جگہ نہیں، اس لیے ہمیں کسی اور کالج میں داخلہ دلوا رہے ہیں۔ ہم چونکہ سال ضائع نہیں کرنا چاہ رہے تھے اس لیے ہم اس کی تجویز سے متفق ہوئے۔‘

غیرملکی کینیڈا کی مختلف یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

چمن دیپ سنگھ نے مزید کہا کہ ہم نے دوسرے کالج میں داخلہ لیا اور اپنی تعلیم مکمل کر لی لیکن تین چار سال بعد ہمیں سی بی ایس اے نے کہا کہ جس لیٹر کی بنیاد پر داخلہ ملا وہ جعلی تھا۔
ایک اور احتجاج کرنے والے طالبعلم لوپریت سنگھ نے دعویٰ کیا کہ کینیڈا سے نکالنے کے خوف کی وجہ سے ان کے ذہنی صحت پر اثر پڑا ہے جبکہ کچھ نے خودکشی کے بارے میں بھی سوچا۔
لوپریت سنگھ نے کہا کہ ان کے والدین نے ساری زندگی کی جمع پونجی کینیڈا میں داخلے پر خرچ کی اور اب ان کو ملک سے نکلنے کے لیٹر تھما دیے گئے ہیں۔

شیئر: