Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فواد چوہدری سٹیج کے بجائے نیچے کیوں بیٹھے؟

فواد چوہدری کا منہ چھپاتے ہوئے بنایا گیا ویڈیو کلپ وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا پر بحث کا سلسلہ شروع ہوگیا (فوٹو: جہانگیر ترین فیس بُک)
پاکستان میں بڑھتے سیاسی تناؤ کے دوران ایک نئی سیاسی جماعت ’استحکام پاکستان پارٹی‘ کے قیام کا اعلان کیا گیا ہے جس کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا پر ماضی میں وجود میں آنے والی جماعتوں سمیت پی ٹی آئی چھوڑ کر آنے والے مختلف رہنماؤں سے متعلق تبصرے کیے جا رہے ہیں۔
جمعرات کو لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں پی ٹی آئی چھوڑنے والے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ ’ہم ایک نئی سیاسی جماعت استحکام پاکستان پارٹی کی بنیاد رکھنے آئے ہیں۔‘
پریس کانفرنس میں سٹیج پر رکھی گئی کرسیوں میں سے ایک پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فواد چوہدری کے نام سے مختص کی گئی تھی۔
تاہم فواد چوہدری مرکزی سٹیج پر قیادت کے ساتھ نہیں بیٹھے اور ان کی کرسی خالی پڑی رہی۔
فواد چوہدری کا منہ چھپاتے ہوئے بنایا گیا ویڈیو کلپ وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تبصروں کا ایک طویل سلسلہ شروع ہوگیا۔
ٹوئٹر صارف احمد وقاص نے فواد چوہدی کی تصویر شیئرکرتے ہوئے لکھا کہ ’ ہائے اس زود و پشیماں کا پشیماں ہونا۔‘
سوشل میڈیا صارف شہزاد، فواد چوہدری کی سٹیج پر خالی کرسی کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ ’فواد چوہدری کی سیٹ اوپر سٹیج پر تھی، لیکن وہ سٹیج کے بجائے نیچے رکھی گئی کرسیوں پر منہ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے رہے۔‘
ٹوئٹر صارف حیدر علی نے کہا کہ ’فواد چوہدری کی سٹیج پر کرسی رکھی تھی، نام لکھا تھا مگر وہ نیچے آکر بیٹھے ہیں، یار پتا نہیں کیا کیا مجبوریاں ان کو دکھائی گئی ہیں۔ ورنہ ان میں سے فردوس عاشق اعوان اور فیاض الحسن چوہان کے علاوہ کوئی خوش نہیں لگ رہا۔ ‘
روحان احمد لاہور میں ہونے والی کانفرنس میں پیدا ہونے والی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’فواد چوہدری کا سٹیج پر مختص کی گئی کرسی پر نہ بیٹھنا ان کے استحکام پاکستان پارٹی پر اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔‘
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر خان ترین نے نئی سیاسی جماعت استحکام پاکستان پارٹی کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’سیاست میں آنے سے لے کر اب تک میرا صرف ایک ہی مقصد رہا ہے کہ ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالوں۔‘
’اس طویل سفر میں مجھے بہت سارے لوگوں سے ملنے اور ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ میں نے ان کے تجربے اور سیاسی بصیرت سے بہت کچھ سیکھا۔‘

شیئر: