Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں پہلی فضائی ٹیکسی سروس آپریشنل کیوں نہ ہو سکی؟

عمران اسلم کے مطابق چھوٹے جہازوں کی ایندھن کی کمی کا مسئلہ اب بھی برقرار ہے۔ (فوٹو: اردو نیوز)
پاکستان میں پہلی ایئر ٹیکسی سروس کو 18 جون کو آپریشنل ہونا تھا جو کچھ رکاوٹوں کے باعث آپریشنل نہیں ہو سکی ہے۔
پرائیویٹ ایئر کمپنی (سکائی ونگز) اور سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے درمیان کاغذی کارروائی تقریباً مکمل ہونے کے باوجود ایئر ٹیکسی سروس شروع نہیں ہوئی۔
سکائی ونگز کے سی ای او عمران اسلم کے مطابق ’ایئر ٹیکسی سروس کے انتظامات مکمل ہیں۔ فضائی سروس کے آغاز سے قبل کچھ ضروری اقدامات کیے جاتے ہیں، ان کے پورے ہوتے ہی صارفین کو سہولت فراہم کریں گے۔‘
سول ایوی ایشن اتھارٹی کی پرائیویٹ چارٹر سروس کے شعبے سے وابستہ ایک سینیئر افسر نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں فضائی ٹیکسی سروس کے آغاز میں کچھ رکاوٹیں موجود ہیں۔
پرائیویٹ کمپنی کے پاس ایک جرمن ساختہ جہاز ڈی اے 40 ڈائمنڈ سیریز کا ماڈل موجود ہے جو عام جہاز کے ایندھن (جیٹ اے ون) سے چلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ آٹھ جہاز ایسے ہیں جو ایوی ایشن گیسولین (100 ایل ایل) سے چلتے ہیں۔ یہ ایندھن بیرون ممالک سے درآمد کرنا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال میں ڈالرز کی کمی کی وجہ سے ایوی ایشن گیسولین کی درآمد تقریباً نہ ہونے کے برابر ہی ہے جس کی وجہ سے کئی چھوٹے جہاز مہینوں سے گراؤنڈ ہیں۔
عمران اسلم بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ چھوٹے جہازوں کی ایندھن کی کمی کا مسئلہ اب بھی برقرار ہے۔ انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’چھوٹے جہازوں کے لیے کچھ ایندھن فراہم کیا گیا ہے، لیکن وہ سسٹم کو چلانے کے لیے ناکافی ہے۔ ایوی ایشن گیسولین 50 سے 55 گھنٹوں کی فلائیٹ کے لیے فراہم کیا گیا ہے، جبکہ ہماری ضرورت 300 گھنٹوں کی ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے کئی بار انتظامیہ کو بتایا ہے کہ چھوٹے جہازوں کی ایندھن کی درآمد کی مالیت اتنی نہیں کہ اس پر پابندی لگا کر کوئی خاطر خواہ بچت کی جا سکے۔
ان کا کہنا ہے کہ پچھلے سال پائلٹس کی تربیت کا خرچ تقریباً 45 لاکھ تھا جو رواں سال ایک کروڑ سے زائد کا ہے۔
دوسری جانب سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان عابد قمر نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی بینک کی جانب سے کسی بھی بینک کے ایل سی کھولنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ سٹیٹ بینک کی تمام شعبوں کے لیے یکساں پالیسی ہے۔ یہ کہنا کہ کسی شعبے کے لیے کوئی خاص پابندیاں ہیں یہ درست نہیں ہے۔
یاد رہے کہ ایئر کرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جانب سے بھی چھوٹے جہازوں کی ایندھن کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

اجلاس میں ایئر کرافٹ اونرز نے سٹیٹ بینک کی جانب سے ایندھن کے لیے ایل سی نہ کھولنے پر شدید احتجاج کیا تھا۔ (فوٹو: اردو نیوز)

30 مئی کو کراچی میں ہونے والے ایک ہنگامی اجلاس میں ایرو کلب کراچی، سکائی ونگز ایوی ایشن، ملتان فلائنگ کلب، ہائبرڈ ایوی ایشن، عسکری ایوی ایشن اور راولپنڈی فلائنگ کلب کے عہدیداران نے شرکت کی۔
اجلاس میں ایئر کرافٹ اونرز نے سٹیٹ بینک کی جانب سے ایندھن کے لیے ایل سی نہ کھولنے پر شدید احتجاج کیا تھا۔
ایئر کرافٹ اونرز آپریٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ چھوٹے جہازوں کے ایندھن کی کمی کی وجہ سے جہاں کاروبار متاثر ہو رہا ہے وہیں فلائنگ سکولز کی سرگرمیاں اور فلائیٹ ٹریننگ رک گئی ہے۔
 اعلامیے میں مزید کہا گیا تھا کہ حکومت چھوٹے طیاروں کی ایندھن کی درآمد کے حوالے سے موثر منصوبہ بندی کرے تاکہ ایوی ایشن کے شعبے کو تباہی سے بچایا جا سکے۔

شیئر: