روسی صدر پوتن کے ویگنر لیڈر پریگوزین کے ساتھ مذاکرات
یوتن کے ساتھ ملاقات میں ویگنر گروپ کے پانی یوگینی پریگوزین بھی موجود تھے (فائل فوٹو: روئٹرز)
روسی صدر کے ترجمان نے کہا ہے کہ صدر ولادیمیر پوتن نے ویگنر گروپ کے بانی یوگینی پریگوزین اور ان کے کمانڈروں کے ساتھ کریملن میں بات چیت کی ہے تاکہ ویگنر کی جانب سے فوج کے اعلیٰ افسروں کے خلاف مسلح بغاوت پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس ملاقات کی اطلاع سب سے پہلے فرانسیسی اخبار ’لبریشن‘ نے دی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ پریگوزین نے پوتن اور نیشنل گارڈ کے سربراہ وکٹر زولوتوف اور ایس وی آر کے غیرملکی انٹیلی جنس کے سربراہ سرگئی ناریشکن سے ملاقات کی تھی۔
روسی حکومت کے ترجمان دمتری پیسکوف کے مطابق یہ ملاقات ویگنر کی جانب سے بغاوت کے پانچ روز بعد 29 جون کو ہوئی ہے۔
ویگنر کی جانب سے سامنے آنے والی بغاوت کو پوتن کی 1999 سے قائم حکومت کے لیے ایک بڑا دھچکا شمار کیا جا رہا ہے۔
روسی حکومت کے ترجمان کے مطابق ’صدر پوتن نے اس ملاقات میں پریگوزین اور ویگنر کے یونٹ کمانڈرز سمیت 35 افراد کو دعوت دی تھی اور یہ ملاقات تین گھنٹے جاری رہی۔‘
پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ صدر نے یوکرین میں سپیشل ملٹری آپریشن کے دوران فرنٹ پر کمپنی (ویگنر) کے اقدامات کے بارے میں اپنی رائے دی اور 24 جون (بغاوت کے دن) کے واقعات کے بارے میں بھی اپنا موقف پیش کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ پوتن نے کمانڈروں کی اپنی وضاحتیں سنیں کہ ہوا کیا تھا اور انہیں ملازمت اور لڑائی کے لیے مزید اختیارات کی پیشکش بھی کی۔
’کمانڈروں نے 24 جون کے واقعات کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر بیان کیا اور انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ ریاست کے سربراہ کے حامی اور سپاہی ہیں۔ انہوں نے یہ کہ وہ کہ وہ وطن کے لیے لڑنے کے لیے تیار ہیں۔‘
قبل ازیں ویگنر گروپ کے بانی پریگوزین نے کہا تھا کہ یہ بغاوت حکومت گرانے کے لیے نہیں تھی بلکہ یہ ان فوجی و دفاعی سربراہوں کو ’انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے‘ تھی جنہوں نے یوکرین کے ساتھ جنگ کے دوران غلطیاں اور غیرپیشہ ورانہ اقدامات کیے۔‘