Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ویگنر کے سربراہ بیلاروس منتقل ہوں گے، قانونی کارروائی نہیں ہوگی: کریملن

ویگنر دستے نے ماسکو کی جانب مارچ کا اعلان کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
روس کے نیم فوجی دستے ویگنر کے کمانڈر اور روسی حکومت کے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق سنیچر اور اتوار کی درمیانی رات معاہدہ ہونے کے بعد کریملن کا کہنا ہے کہ ویگنر کے سربراہ کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں ہو گی اور وہ پڑوسی ملک بیلاروس منتقل ہو جائیں گے۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ ویگنر کے کمانڈر یوگینی پریگوزین کے خلاف فوجی بغاوت کے الزامات ختم کر دیے جائیں گے جبکہ ان کے ساتھیوں کے خلاف بھی کوئی قانونی کارروائی نہیں ہو گی۔
ان کے مطابق ’جن فوجیوں نے ویگنر کا ساتھ نہیں دیا ان کو وزارت دفاع کی جانب سے کنٹریکٹ دیے جائیں گے۔‘

یوکرینی خوش، روسی پریشان

دوسری جانب روسی دارالحکومت ماسکو کے رہائشی نیم فوجی دستے اور روسی فوج کے درمیان تنازع پر پریشانی کا شکار ہیں جبکہ یوکرین روس کے ’اندرونی ہنگامے‘ پر خوش دکھائی دے رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد یہ پہلی بار ہوا ہے کہ روسی فوج کے درمیان دراڑ سامنے آئی ہے۔
ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانن، جو کہ صدر ولادیمیر کے قریب ہیں، وینگر کے لیڈر کی جانب سے اپنے فوجیوں کی واپسی کے اعلان سے قبل کہا تھا کہ ’حکومت دہشت گردی کے خلاف متحرک ہے۔
جبکہ سنیچر کو رات گئے ویگنر کے لیڈر یوگینی پریگوزین نے کہا تھا کہ وہ روسیوں کا خون نہیں بہانا چاہتے اور اپنی فوج کو پیش قدمی روکنے کا حکم دیتے ہوئے واپس جانے کا حکم دیا تھا۔

کریملن نے کہا ہے کہ ویگنر کے کمانڈر یوگینی پریگوزین کے خلاف فوجی بغاوت کے الزامات ختم کر دیے جائیں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

یوگینی پریگوزین کا کہنا تھا کہ وہ فوج کی اعلٰی قیادت کو باہر نکالنا چاہتے ہیں اور ’انصاف کو بحال‘ کرنا چاہتے ہیں جبکہ دوسری جانب صدر پوتن نے ویگنر کی کارروائی کو بغاوت قرار دیتے ہوئے سختی سے کچلنے کا اعلان کیا تھا۔
نکولی جو ماسکو کے رہنے والے ہیں، نے پورا نام بتانے سے گریز کرتے ہوئے روئٹرز بتایا کہ شہر کی حفاظت کے لیے فوج پوری طرح متحرک ہے اور پوزیشنز سنبھال رکھی ہیں۔ ’یہ واقعی ڈرا دینے والی بات ہے جب آپ گھر بیٹھے یہ سوچ رہے ہوں کہ آگے کیا ہو گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ صورت حال آپ کے اور آپ کے پیاروں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔‘ 
ماسکو کے کچھ رہائشی صورت حال کو پوری طرح سمجھنے سے قاصر دکھائی دیے۔
طالب علم ولادیمیر کا کہنا تھا کہ ’یہ بہت بری اور غیر متوقع خبر ہے۔ میں ابھی یونیورسٹی سے واپس آیا ہوں، پچھلی رات امتحان کی تیاری کرتے ہوئے اس خبر کا عمل ہوا۔ مجھے نہیں پتہ کہ اس پر کیا ردعمل دینا ہے۔ میں اس معاملے کو پوری طرح سمجھا نہیں ہوں۔‘
دوسری جانب یوکرین کے دارالحکومت کیئف کے انڈیپینڈنس سکوئر میں خوشی کا سماں دکھائی دے رہا ہے۔
سنیچر کو اس موقع پر ہونے والی سرگرمیوں میں شریک 48 سالہ نتالیہ ٹینچ نے روس میں بننے والی صورت حال پر مسرت کا اظہار کیا۔

روس میں ’اندرونی ہنگامے‘ پر یوکرین کے رہائشیوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ ’روس میں جو کچھ ہو رہا ہے میں اس سے لطف اندوز ہو رہا ہوں۔ ویگنر اور پوتن کے درمیان اس تصادم کی امید کی جا رہی تھی۔ میں نہیں جانتا کہ اس میں سے کیا نکلے گا مگر میری خواہش ہے کہ وہ دونوں ایک دوسرے کو گولی مار دیں اور مر جائیں۔‘
روسی حملے کے بعد سے مسلسل بمباری کا نشانہ بننے والے یوکرین کے دوسرے اہم شہرخارکیف کے رہائشی آئیوان نے بتایا کہ ’یہ تصادم غیر مستحکم سیاست اور طویل تنازعات کا نتیجہ ہے۔‘
ان کے مطابق ’انہوں نے جنگ شروع کی اور اب وہ واپس جا رہے ہیں، روس میں حالات اس نہج تک جا چکے ہیں کہ اب وہ نا امید ہوتے جا رہے ہیں۔ میں اس کو ایک قدرتی واقعہ سمجھتا ہوں۔ اس سے جنگ متاثر ہو گی تاہم یہ صورت حال ایک روز میں ختم نہیں ہو گی اس کے لیے ہمیں تھوڑا انتظار کرنا پڑے گا۔‘

شیئر: