Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں حالات کشیدہ، اراضی تنازع جنگ میں تبدیل

کرم کی ضلعی انتظامیہ نے حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے فوج اور ایف سی کی مدد لی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
خیبرپختونخوا کے ضلع کرم کے قبائل کے درمیان زمین کے تنازعات شدت اختیار کر گئے ہیں اور اس کی وجہ سے ہونے والے خونی تصادم کے نتیجے میں اب تک سات شہری ہلاک جبکہ 37 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
کرم کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق دو گروہوں کے درمیان آٹھ مختلف زمینی تنازعات چل رہے ہیں جن میں سے بیشتر تقسیم ہند سے قبل کے ہیں۔
محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کے ترجمان کے مطابق دندار سہرہ اور بوشہرہ میں جھڑپوں کے فوراً بعد ضلعی انتظامیہ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے عمائدین نے جنگ بندی پر زور دیا اور دونوں فریقوں کے ساتھ بات چیت شروع کی۔
ترجمان کے مطابق ’صورت حال کو معمول پر لانے اور مزید نقصانات سے بچنے کے لیے سکیورٹی فورسز کی تعیناتی کے ساتھ متنازع زمین پر دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔‘
’کرم میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے عمائدین پر مشتمل 12 رکنی جرگہ تشکیل دیا گیا تھا جس کی مدد سے اسسٹنٹ کمشنر اپر کرم کی سربراہی میں زمین کے تنازعے کو حل کرنے کے لیے تشکیل کردہ ریوینیو کمیشن گیڈو کی زمین کی حد بندی کرنے میں کامیاب رہا۔‘
حکام محکمہ داخلہ کے مطابق لینڈ کمیشن نے علاقے کے عمائدین کے ساتھ رواں ماہ کی 6 اور 20 تاریخ کو ضلع کرم کا مرتبہ دورہ کیا۔
محکمہ داخلہ نے کرم میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کی بھی تردید کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔

صوبائی حکومت نے آرٹیکل 245 کے تحت سول پاور کی مدد کے لیے فوج اور ایف سی کی اضافی نفری طلب کر لی ہے (فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان)

’حالات پر قابو نہ پایا گیا تو مزید جانی نقصان کا خدشہ ہے‘

دوسری جانب حالات کو معمول پر لانے کے لیے خیبر پختونخوا حکومت نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 245 کے تحت سول پاور کی مدد کے لیے فوج اور ایف سی کی اضافی نفری طلب کر لی ہے۔ 
حلقہ کرم این اے 45 کے سابق امیدوار شاہد خان بنگش نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’جنگ کی وجہ سے اپر کرم کے چار گاؤں بہت متاثر ہو چکے ہیں جبکہ لوئر کرم میں جرگے کی مدد سے جنگ بندی کر دی گئی ہے۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ ایک گاؤں میں کچھ گھروں پر راکٹ حملے ہوئے جبکہ سکول بھی نذر آتش کیے گئے۔
شاہد خان نے مزید کہا کہ ’حالات پر قابو نہ پایا گیا تو مزید جانی نقصان کا خدشہ ہے۔‘
واضح رہے کہ ضلع کرم میں امن و امان سے متعلق صورت حال پر 10 جولائی کو نگراں وزیراعلٰی اعظم خان نے اجلاس بلایا جس میں پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو جاری کشیدگی کم کرنے کے لیے اقدامات تیز کرنے کی ہدایت کی گئی۔

شیئر: