Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرسٹوفر نولان کی آنے والی فلم ’اوپن ہائیمر‘ کس تاریخی موضوع پر مبنی ہے؟

اوپن ہائیمر کو ’ایٹمی بم کا باپ‘ بھی کہا جاتا ہے (فوٹو: دی ریپ)
معروف برطانوی نژاد امریکی فلم ہدایتکار کرسٹوفر نولان کی آنے والی نئی فلم ’اوپن ہائیمر‘ اپنی ریلیز سے پہلے ہی انٹرنیٹ پر ٹرینڈنگ میں ہے۔
اس فلم کا پہلا ٹریلر گزشتہ برس دسمبر میں ریلیز گیا تھا جس کے بعد سے فلم بینوں کو ’اوپن ہائیمر‘ کی ریلیز کے بارے میں شدت سے انتظار ہے۔
کرسٹوفر نولان کی یہ فلم کائی برڈ اور مارٹن جے شیروِن کی 2005 میں شائع ہونے والی پولٹزر ایوارڈ یافتہ کتاب ’امریکن پرومیتھیس: دی ٹرائمپ اینڈ ٹریجیڈی آف جے روبرٹ اوپن ہائیمر‘ پر مبنی ہے۔
اوپن ہائیمر کون تھے؟
1904 میں امریکی شہر نیو یارک میں پیدا ہونے جولیس روبرٹ اوپن ہائیمر امریکہ  کے نظریاتی طبیعیات دان یعنی تھیوریٹکل فزسٹ تھے۔ اوپن ہائیمر کو ’ایٹم بم کا باپ‘ بھی کہا جاتا ہے۔
اوپن ہائیمر دوسری جنگ عظیم میں ’لاس الاموس لیبارٹری‘ کے ڈائریکٹر تھے۔ یہ وہی لیبارٹری تھی جہاں مشہور زمانہ مین ہیٹن پروجیکٹ تشکیل دیا گیا تھا۔
مین ہیٹن پروجیکٹ کیا تھا؟
مین ہیٹن پروجیکٹ 13 اگست 1942 کو دوسری جنگ عظیم کے دوران قائم ہونے والا پروجیکٹ تھا جس میں امریکہ نے برطانیہ اور کینیڈا کی مدد سے پہلے کیمیائی ہتھیار بنائے تھے۔
اس پروجیکٹ پر کام کرنے، ایٹمی ہتھیاروں پر تحقیق کرنے اور انہیں بنانے والی ٹیم کی قیادت اوپن ہائیمر نے کی تھی۔
یہاں خیال رہے کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانی شہر ہیروشیما اور ناگاساکی پر امریکہ کی جانب سے جو دو ایٹم بم گرائے گئے تھے، وہ اوپن ہائیمر کی مدد سے بنے تھے۔
’کولائیڈر‘ ویب سائٹ کے مطابق مین ہیٹن پروجیکٹ کے بعد اوپن ہائیمر نے امریکہ کے اٹامک انرجی کمیشن میں بطور چیئرمین کام کیا۔ اس کمیشن کا مقصد سوویت یونین کی جانب سے بنائے جائے والے کیمیائی ہتھیاروں کے عمل کو سست کرنا تھا۔
1954 میں اوپن ہائیمر کو مختلف گروہوں کے ساتھ کام کرنے پر ’کمیونسٹ‘ کہا جانے لگا۔ انہیں وفاقی حکومت کی جانب سے سروس سے رخصت دے دی گئی جس کے بعد انہوں نے جلا وطنی میں بطور استاد اور تھیوریٹکل فزسٹ، سائنس کے لیے بے شمار کام کیے۔
انہیں 1946 سے 1967 تک فزکس میں خدمات کی عوض تین مرتبہ نوبل پرائز میں نامزد کیا گیا، تاہم وہ کبھی یہ ایوارڈ نہ جیت سکے۔
1967 میں گلے کے کینسر کے باعث جولیس رابرٹ ہائیمر چل بسے۔
دوسری جانب اگر اوپن ہائیمر فلم کی بات کی جائے تو اِس کی مرکزی کاسٹ میں آئرش اداکار کیلین مرفی، ایمیلی بلنٹ، میٹ ڈیمن، رابرٹ ڈاؤںی جونیئر، جیک کوئڈ اور فلورینس پَج شامل ہیں۔
فلم اوپن ہائیمر کے بارے میں چند دلچسپ حقائق
اوپن ہائیمر ہدایتکار کرسٹوفر نولان کے کیریئر کی سب سے لمبے دورانیے کی فلم ہوگی۔

اوپن ہائیمر 21 جولائی کو دنیا بھر کے سنیما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی (فوٹو: آئی ایم بی ڈی)

اوپن ہائیمر کی شوٹنگ آئی میکس 65 ایم ایم اور پینا ویژن 65 ایم ایم کے کیمروں سے کی گئی جو کہ دنیا کے سب سے ہائی کوالٹی کیمرے ہیں۔
فلم کو کلر اور بلیک اینڈ وائٹ دونوں میں شوٹ کیا گیا۔ یہ اِس وجہ سے کیا گیا ہے کہ شائقین دو مخلتف زمانوں اور واقعات کو قریب سے دیکھیں۔
اس فلم کے بارے میں سب سے دلچسپ فیکٹ یہ ہے کہ اوپن ہائیمر میں کیے جانے والا ’ٹرینیٹی نیوکلیئر ٹیسٹ‘ میں کسی بھی قسم کی کمپیوٹر گرافکس امیج (سی جی آئی) کا استعمال نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ اوپن ہائیمر 21 جولائی کو دنیا بھر کے سنیما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔
 

شیئر: