Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایکوا پاور دو شمسی توانائی منصوبوں کےلیے 8.3 ارب ریال کی سرمایہ کاری کرے گا

نیشنل ڈویلپمنٹ فنڈ سے 1.7 بلین ریال کا قرض بھی اس میں شامل ہے ( فائل فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب نے ایکوا پاور کے زیر قیادت کنسورشیم کے ساتھ دنیا کے سب سے بڑے شمسی منصوبے کی تعمیر میں اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق طویل مدتی قرضوں اور ایکوٹی کے ذریعے 8.3 بلین ریال کی سرمایہ کاری سے الشعیبہ 1 اور الشعیبہ 2 کے لیے فنانسنگ کو حتمی شکل دی گئی ہے۔
ایکوا پاور نے ایک بوفس فائلنگ کے ذریعے اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مجموعی فنانسنگ 6.1 بلین ریال  سینئیر قرضوں پر مشتمل ہے جس میں نیشنل انفراسٹرکچر فنڈ کی جانب سے نیشنل ڈویلپمنٹ فنڈ سے 1.7 بلین ریال کا قرض بھی شامل ہے۔
یہ مقامی، علاقائی اور انٹرنیشنل بینکوں جس میں بینک سعودی فرانسی، فرسٹ ابوظہبی بینک اور میزوہو بینک کے کنسورشیم سے 4.4 بلین امریکی ڈالر کی تجارتی سہولت کے علاوہ ہے۔
کنسورشیم کے دیگر بینکوں میں ریاض بینک، سعودی نیشنل بینک، سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک اور سعودی انویسٹمنٹ بینک شامل ہیں۔
ایکوا پاور نے نومبر میں تین لاکھ 50 ہزار گھروں کو بجلی فراہم کرنے کی صلاحیت کے سولر پلانٹ تیار کرنے کے لیے پانی اور بجلی ہولڈنگ کمپنی، جسے بدیل بھی کہا جاتا ہے، کے ساتھ بجلی کی خریداری کے معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔
2025 کی چوتھی سہ ماہی تک دو ہزار 60 میگا واٹ سولر فوٹو وولٹک پلانٹ کے تجارتی کام شروع ہونے کی امید ہے۔
تداول کو دیے گئے بیان کے مطابق کنسورشیم میں پبلک انویسٹمنٹ فنڈ یونٹ بدیل اور سعودی عربین آئل کمپنی شامل ہیں جس میں ایکوا پاور کے پاس 35 فیصد ایکویٹی حصص ہیں۔
یہ منصوبہ سعودی عرب کی توانائی کی منتقلی کی حکمت عملی کا حصہ ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پائیدار توانائی میں گیگا سکیل پر ترقی وژن 2030 کے اہداف کو نافذ کرنے میں کس طرح اہم ہو گی۔

 2030 تک مملکت کی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کا 70 فیصد تیار کرنا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کا مقصد 2030 تک مملکت کی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کا 70 فیصد تیار کرنا ہے۔
اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ نے فروری میں اس منصوبے کے بارے میں اپنے جائزے میں کہا تھا کہ ’ ہم توقع کرتے ہیں کہ 2023-24 میں تیل کی بلند قیمتوں کی مدد سے صاف توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری بڑھے گی کیونکہ سعودی حکومت آب و ہوا کے مقاصد اور اقتصادی تنوع کی حکمت عملی کی حمایت کرتے ہوئے 2022-23 میں قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں 15 گیگا واٹ اضافہ کرنا چاہتی ہے‘۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ ’ ہم توقع کرتے ہیں کہ سعودی عرب 2023-27 میں اپنی صاف توانائی کی منتقلی کو تیز کرنے کے لیے تیل کی موجودہ ہوا سے فائدہ اٹھائے گا کیونکہ حکومت کا مقصد قابل تجدید توانائی کو 50 فیصد تک بجلی پیدا کرنے کے لیے 380 بلین ریال کی سرمایہ کاری کرنا ہے۔

شیئر: