Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تینوں کو پیار زیادہ ملتا تھا،‘ مظفر گڑھ میں بھائی کے ہاتھوں بہنیں قتل

پولیس حراست میں ملزم نے چند گھنٹوں کے بعد اعترافِ جرم کر لیا (فوٹو: اُردو نیوز)
پاکستان کے جنوبی پنجاب کے شہر مظفرگڑھ میں مبینہ طور پر بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی تین کم سن بہنوں کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
دوسری جانب پولیس نے تینوں بہنوں کے قتل کے الزام میں ان کے بڑے بھائی کو گرفتار کر لیا ہے۔

قتل کا واقعہ کیسے پیش آیا؟

ڈی ایس پی ریحان رسول نے ملزم کے اعترافی بیان کے بعد واقعے کی تفصیل شئیر کرتے ہوئے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’مظفرگڑھ کی تھرمل کالونی کے رہائشی کوارٹروں میں پیر کے روز دوپہر دو بجے ملزم نے اپنی آٹھ سالہ بہن کو بلایا اور کہا کہ ساتھ والے کوارٹر میں مرغا چلا گیا ہے اسے پکڑنا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ساتھ والا کوارٹر خالی تھا اور اس کا دروازہ ان کے صحن میں کُھلتا تھا۔ ملزم نے پہلے اپنی بہن کا گلا دبا کر مارنے کی کوشش کی اور پھر گھر سے چُھری لے جا کر اُس کا گلا کاٹ دیا۔‘
’ملزم بہانے سے اپنی سات سالہ اور پھر سب سے بڑی بہن جن کی عمر 11 سال تھی، کو بھی کوارٹر میں لے گیا اور گلا دبا کر مار دیا۔ تہرے قتل کا یہ اندوہناک واقعہ دوپہر دو بجے سے رات دس بجے کے درمیان پیش آیا۔‘

پولیس کے مطابق ’ملزم بہانے سے اپنی تینوں بہنوں کو کوارٹر میں لے گیا اور اُن کا گلا کاٹ دیا‘ (فوٹو: اُردو نیوز)

ڈی ایس پی ریحان رسول نے بتایا کہ 24 سالہ ملزم باسط پاکستانی فوج میں ملازمت کرتے ہیں چُھٹیوں پر گھر آئے ہوئے تھے۔
’ملزم نے بہنوں کے اغوا کا ڈرامہ رچایا‘
پولیس کے مطابق پیر کی رات 10 بج کر 15 منٹ پر ایمرجنسی نمبر پر ایک کال موصول ہوئی۔ کال کرنے والے نے اپنا نام باسط بتایا اور شکایت درج کروائی کہ اس کی تینوں بہنیں گھر سے لاپتہ ہو گئی ہیں۔
پولیس کی ٹیم تھرمل کالونی میں پہنچی اور ملزم باسط اعجاز نے اپنی بہنوں کے حوالے سے تفصیلات فراہم کیں۔ پولیس اور اہل علاقہ نے ساری رات بچیوں کو تلاش کیا تاہم ان کا کوئی سُراغ نہ مل سکا۔
منگل کی صبح جب پولیس نے گھر کے ساتھ والے کوارٹر کے حوالے سے معلوم کیا تو ملزم نے جواب دیا کہ یہ تو ہمیشہ بند رہتا ہے اور یہاں کوئی رہائش پذیرنہیں۔
ڈی ایس پی ریحان کے مطابق ’پولیس نے جب وہ کوارٹر کھولا تو تینوں کم سن بچیوں کی سر کٹی لاشیں خون میں لت پت پڑی تھیں۔‘
ملزم کیسے پکڑا گیا؟
تھرمل کالونی کا یہ کوارٹر اعجاز احمد کو الاٹ کیا گیا ہے جو خود بھی تھرمل کالونی میں سارجنٹ کے عہدے پر فائز ہیں۔ جب یہ واقعہ پیش آیا تو وہ اس وقت ڈیوٹی پر موجود تھے۔
اس وقت گھر میں اُن کے تین بیٹے اور تین بیٹیاں موجود تھیں پولیس نے تینوں بیٹوں کو حراست میں لے لیا۔
ڈی پی مظفر گڑھ سید حسنین حیدر نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’لاشیں ملنے کے بعد ہمیں شک ہوا کہ اس کوارٹر میں ان کے اپنے گھر کے علاوہ داخلے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ ملزم باسط کے بائیں ہاتھ پر زخم کا ایک نشان بھی نظر آرہا تھا جو تازہ تھا۔‘
پولیس حراست میں ملزم نے چند گھنٹوں کے بعد اعترافِ جرم کر لیا اور پولیس کو ساری تفصیل سے آگاہ کیا کہ کیسے انہوں نے اپنی بہنوں کو قتل کیا۔
ڈی پی او مظفر گڑھ نے بتایا کہ ’ملزم سے آلہ قتل بھی برآمد کرلیا گیا ہے اور اس وقت کیس کی تفتیش کو مزید آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ ابھی تک ملزم قتل کی کوئی ٹھوس وجہ بتانے میں ناکام رہا ہے۔‘
پولیس کے مطابق ’ملزم نے پہلے بیان دیا کہ گھر میں بہنوں کو پیار زیادہ ملتا تھا اس لیے قتل کیا تاہم پولیس معاملے کی ہر پہلو سے تفتیش کر رہی ہے۔‘
ملزم کے اعترافِ جرم کے بعد پولیس نے باقی دو بھائیوں کو رہا کردیا ہے جبکہ تینوں بچیوں کے میتیں ان کے آبائی علاقے تلہ گنگ روانہ کر دی گئی ہیں جہاں ان کی تدفین ہو گی۔
 

شیئر: