Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خلیجی ممالک کی سرمایہ کاری کے لیے ہمیں پوری طرح تیار ہونا چاہیے: شہباز شریف

وزیراعظم نے کہا کہ ’اس (سرمایہ کاری) کے لیے ہمیں ہوم ورک کرنا ہوگا، ایک روڈ میپ بنانا ہوگا۔‘ (فوٹو: حکومت پاکستان ٹوئٹر)
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ خلیجی ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے ہو رہے ہیں تو پاکستان کو بھی اس حوالے سے تیاری کرنی چاہیے۔
بدھ کو کراچی میں چیمبر آف کامرس ایکسپورٹ ایوارڈز کی تقریب میں انہوں نے عرب نیوز میں شائع ہونے والے سابق سعودی سفیر علی عواض العسیری کے مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے پاکستان کے بارے میں نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’سابق سعودی سفیر علی عواض العسیری کا پاکستان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرنے سے پتا چلتا ہے کہ ہوا کا رخ کس طرف ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر خلیجی ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے تیار ہو رہے ہیں تو پھر ہمیں بھی اس سرمایہ کاری کو قبول کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہونا چاہیے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’اس کے لیے ہمیں ہوم ورک کرنا ہوگا، ایک روڈ میپ بنانا ہوگا۔‘
سعودی سفیر علی عواض العسیری نے اپنے مضمون میں لکھا تھا کہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کا چیلنجز سے بھرپور مگر نتیجہ خیز دور اپنے اختتام کے قریب ہے جس میں پالیسی سازی سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔ اس دوران شہباز شریف نے سٹریٹیجک قدم اٹھاتے ہوئے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کے ساتھ سرمایہ کاری اور تجارت کے شعبے میں تعلقات کو مزید گہرا کیا۔
خلیجی تعاون کونسل کی رکن ان معیشتوں نے بھی پاکستان کی معاشی بحالی اور استحکام میں اپنا حصہ ڈالنے کی رضامندی ظاہر کی۔
پاکستان نے ہمیشہ سے سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کے ساتھ معاشی، دفاعی اور ثقافتی تعلقات کو اولین ترجیح دی ہے۔ ان تاریخی تعلقات کی بنیاد مذہب اور ثقافت سے جڑا مشترکہ تعلق، باہمی طور پر مفید معاشی ضروریات کے علاوہ علاقائی استحکام اور عالمی امن کے  مشترکہ مفاد پر ہے۔
خلیج تعاون تنظیم کے ممالک کا پاکستان کی معیشت میں ایک اہم کردار ہے جو توانائی کی درآمدات اور غیر ملکی زرمبادلہ کا اہم ذریعہ ہیں۔ پاکستانی ورکرز کی سب سے زیادہ تعداد انہی ممالک میں رہائش پذیر ہے۔

شیئر: