Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہریانہ کے ضلع گروگرام میں فسادات: 14 دکانوں میں توڑ پھوڑ، سات نذرِ آتش

بادشاہ پور میں ہجوم نے دکانوں میں توڑ پھوڑ کی اور ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگایا (فوٹو: ہندوستان ٹائمز)
انڈیا کی ریاست ہریانہ کے ضلع نوح میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان جھڑپ کے ایک دن بعد گروگرام (گڑگاؤں) میں بھی فسادات پھوٹ پڑے ہیں۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق منگل کو موٹرسائیکلوں پر سوار 200 افراد نے مرکزی بازار میں 14 دکانوں میں توڑ پھوڑ کی جن میں زیادہ تر بریانی بیچنے والے اور کھانے پینے کے دیگر سٹالز شامل ہیں۔ مشتعل افراد نے سیکٹر 66 میں سات دُکانوں کو نذرِ آتش کر دیا۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق بادشاہ پور میں ہجوم نے ایک مسجد کے سامنے مخصوص برادری کی دکانوں میں توڑ پھوڑ کی اور ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگایا۔ پولیس نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ بادشاہ پور بازار کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔
گروگرام کے ڈپٹی کمشنر نشانت یادو نے منگل کو خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ صورتحال ’پرامن‘ ہے۔ ’امن و امان کی صورتحال معمول پر ہے۔ کل نوح میں جو کچھ ہوا اس کے سوہنا میں اثرات دیکھے گئے تاہم شام تک حالات قابو میں آ گئے۔ ہم نے فلیگ مارچ بھی کیا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ گروگرام میں سیکٹر 57 کی مسجد میں ایک شخص کی ہلاکت کی اطلاع ہے، سوہنا میں 5 گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا ہے جبکہ دو تین دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔
پیر کو تقریباً 45 لوگوں کے ہجوم نے گروگرام کے سیکٹر 57 میں ایک مسجد پر فائرنگ کی اور بعد میں اسے نذرِ آتش کر دیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور تین زخمی ہوئے جن میں سے ایک کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔
ہریانہ حکومت نے پیر کو گروگرام اور نوح میں دفعہ 144 سی آر پی سی نافذ کر دی تھی جبکہ گروگرام، فرید آباد اور پلوال کے تمام تعلیمی اداروں کو منگل کو بند رکھنے کا حکم جاری کیا تھا۔
انڈیا کی ریاست ہریانہ میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 50 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پیر کو ہندوؤں کے مذہبی جلوس کے 10 منٹ بعد جھڑپ شروع ہوئی تھی۔ ’جلوس جیسے ہی مرکزی سڑک سے گزر رہا تھا تو ان پر پتھراؤ ہوا۔ جلوس کے لوگ پہلے بھاگے لیکن بعد میں ممکنہ طور پر دوبارہ منظم ہوئے اور جوابی کارروائی کی۔‘
پولیس کے مطابق اس دوران مشتعل افراد نے درجنوں گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی۔ حالات کو قابو میں لانے کے لیے پولیس کی مزید نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
پولیس نے جھڑپ میں ملوث کم سے کم 20 افراد کو حراست میں لیا ہے۔
ہریانہ کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ تقریباً ڈھائی ہزار خواتین، بچوں اور مردوں نے نوح کے شیو مندر میں پناہ لے رکھی ہے۔

شیئر: