Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام : زلزلے کے بعد ملبے تلے ملنے والی بچی 6 ماہ کی ہو گئی

ترکی اور شام میں زلزلے سے 50 ہزار سے زیادہ افراد  لقمہ اجل بن گئے تھے۔ فوٹو عرب نیوز
ترکی اور شام میں چھ ماہ قبل  آنے والے ہولناک زلزلے سے تباہ ہونے والی عمارت کے ملبے تلے  پیدا ہونے والی بچی عفرا  مکمل صحت کے ساتھ چھ ماہ کی ہو گئی ہے۔
امریکہ کی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق 6 فروری کو آنے والے زلزلے میں اس بچی کے والدین اور چار بہن بھائی ملبے  تلے دب کر ہلاک ہو گئے جب کہ نوزائیدہ دس گھنٹے تک زندہ رہی جسے ریسکیو آپریشن کے ذریعے زندہ نکال لیا گیا۔

 خاندان اب بھی صدمے کا شکار ہے اور بچے خوف سے باہر نہیں آ سکے۔ فوٹو اے پی

عفرا کو گود لینے والا پورا گھرانہ اس سے پیار کرتا ہے اور یہ سب کی طرف دیکھ کر مسکراتی ہے۔
شام کے شمالی قصبے جندیرس میں زلزلے کے باعث آنے والی ہولناک تباہی کے وقت عفرا کی ماں اسے پیدا کرنے کے بعد وفات پا گئی جب کہ سیاہ بالوں والی بچی معجزانہ طور پر زندہ رہی۔
منہدم عمارت کے ملبے سے زندہ بچ جانے والی بچی کی کہانی نے اس وقت دنیا کو حیران کر دیا تھا اور کئی خاندانوں نے بچی کو گود لینے کی جستجو اور پیشکش کی تھی۔
بعد ازاں شمالی شام کے ہسپتال میں کچھ ابتدائی دن گزارنے کے بعد عفرا کو اس کے مرحوم والد کی بہن کے حوالے کر دیا گیا جو کہ اپنی پانچ بیٹیوں اور دو بیٹوں کے ہمراہ اس کی پرورش کر رہے ہیں۔

زلزلے کی ہولناک تباہی کے وقت عفرا کی ماں وفات پا گئی تھی۔ فوٹو اے پی

گود لینے والے خاندان کے سربراہ خلیل السوادی نے بتایا  ہے کہ  بچی کو ڈی این اے ٹیسٹ کے چند دنوں بعد اس کی پھوپھو کے حوالے کر دیا گیا تھا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ دونوں حیاتیاتی طور پر خاندانی تعلق رکھتی ہیں۔
خلیل السوادی نے عفرا کو جھولا جھولاتے ہوئے گذشتہ روز ہفتے کو بتایا کہ یہ میری بیٹی ہے اور مجھے اپنے سب بچوں کی طرح عزیز ہے۔
السوادی نے مزید بتایا کہ ہم عفرا کے ساتھ بہت خوش ہیں، وہ ہمارے قریبی رشتہ داروں کی یاد دلاتی ہے اور یہ بچی ہمیں اپنے والد اور بہن نورہ جیسی لگتی ہے۔

عفرا کو گود لینے والا پورا گھرانہ اس سے پیار کرتا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

اس موقع پر خلیل السوادی نے بتایا کہ میرا خاندان سارا دن قصبے میں کرائے کے اپارٹمنٹ میں گزارتا ہے جب کہ رات گزارنے کے لیے ہم اب بھی قریبی خیمہ بستی میں چلے جاتے ہیں۔
خیمہ بستی میں رات گزارنے کی خاص وجہ یہ ہے کہ میراخاندان اب بھی زلزلے کے صدمے کا شکار ہے ، بچے تاحال خوف سے باہر نہیں آ سکے۔
واضح رہے کہ رواں سال فروری کے آغاز میں آنے والے ہولناک زلزلے میں جنوبی ترکی اور شمالی شام میں 50 ہزار سے زیادہ افراد  لقمہ اجل بن گئے تھے۔

شیئر: