Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکا جائے: او آئی سی

اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی ) میں پاکستان کے مستقل مشن نے بدھ 23 اگست کو او آئی سی سکریٹریٹ جدہ میں کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کےلیے تقریب اور تصویری نمائش کا انعقاد کیا۔ 
او آئی سی کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے فلسطین اور یروشلم امور سمیر بکر ذیاب نے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ کا بیان پڑھ کرسنایا۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل صحت کی خرابی کے باعث شامل نہیں ہو سکے۔
پیغام میں انڈیا کے زیرکنٹرول جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے اور کشمیری عوام  کے ساتھ او آئی سی کی یکجہتی کو مضبوط  بنانے کا عزم ظاہر کیا گیا۔
تقریب میں او آئی سی کے رکن ممالک کے مندوبین، سفارت کاروں، او آئی سی حکام اور میڈیا کی بڑی تعداد موجود تھی۔
او آئی سی میں پاکستان کے مستقل نمائندے سید فواد شیر، او آئی سی کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل سمیر بکر، جدہ میں پاکستان کے قونصل جنرل خالد مجید، اور چیئرمین کشمیر کمیٹی جدہ مسعود پوری نے خطاب کیا۔
او آئی سی سکریٹری جنرل نے بیان میں کہا کہ’ اس سال مارچ میں موریطانیہ کے نواکشوٹ میں وزرائے خارجہ کونسل کے 49 ویں اجلاس کے دوران کونسل نے انڈیا پر زور دیا تھا کہ وہ  پانچ اگست یا اس کے بعد اٹھائے گئے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لے‘۔
 ’کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین، منظم اور وسیع پیمانے پر ہونے والی خلاف ورزیوں کو روکا جائے‘۔
حسین ابراہیم طحہٰ نے اس بات پر زور دیا کہ’ فریقین کے درمیان بامعنی رابطوں اور مذاکرات کے ساتھ  جموں و کشمیر کے تنازع کے حل کے لیے بین الاقوامی برادری کا تعمیری کردارضروری ہے‘۔

’5 اگست 2019 سے کشمیریوں کی حالت زار مزید ابتر ہو گئی ہے’ (فوٹو: اردونیوز)

او آئی سی میں پاکستان کے مستقل مندوب فواد شیر نے کہا کہ’ بدقسمتی سے گزشتہ چار برسوں میں کشمیریوں کی حالت زار میں بتدریج کئی گنا اضافہ ہوا ہے‘۔
 کشمیر سب سے پرانے غیر حل شدہ بین الاقوامی تنازعات میں سے ایک ہے۔ انڈیا نے 5 اگست 2019 کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا۔ اب کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرنے کی مہم شروع کی ہے۔ اس کا مقصد کشمیری عوام کو ان کی اپنی سرزمین پر ایک بے اختیار اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔
فواد شیر نے کہا کہ’ پاکستان جموں و کشمیر تنازعہ پر او آئی سی کی مسلسل اور غیر واضح حمایت کو سراہتا ہے‘۔ 
ان کا کہنا تھا کہ ’کشمیر میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ اوآئی سی تنازعہ کے دیرپا حل کے لیے اپنی کوششوں کو دگنا کرے‘۔ 
قونصل جنرل خالد مجید کا کہنا تھا کہ ’5 اگست 2019 سے کشمیریوں کی حالت زار مزید ابتر ہو گئی ہے’۔

اوآئی سی کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے کےلیے کوشیشیں تیز کرے(فوٹو: اردونیوز)

انہوں نے وہاں ہونے والے مظالم کی شدید مذمت کی جس میں ماورائے عدالت قتل، من مانی گرفتاریاں، اجتماعی سزائیں اور میڈیا بلیک آؤٹ شامل ہے۔
 انہوں نے کہا کہ ’جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے۔ اوآئی سی کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلانے کےلیے اپنی کوششوں تیز کرے‘۔
کشمیر کمیٹی جدہ کی جانب سے بھی کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے او آئی سی کی مسلسل حمایت کی ستائش کی گئی۔
مسعود پوری نے کہا کہ’ کشمیر اور فلسطین دو ایسے تنازعات ہیں جہاں عوام پر ظلم کے لیے ایک جیسے حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
’او آئی سی فلسطین اور کشمیر دونوں کے عوام کے حق خودارادیت کے حصول کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے۔ عالمی برادری کشمیریوں پر جبر کے خلاف آواز اٹھائے‘۔

شیئر: