Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کریم‘ ٹیکسی استعمال کرنے والوں کو کرایوں کی آن لائن ادائیگی میں مشکلات کا سامنا

کریم استعمال کرنے والے صارفین کو کرایوں کی آن لائن ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ (فوٹو:کریم)
وہ پچھلے ایک گھنٹے سے آن لائن ٹیکسی بُک کروانے کی کوشش کر رہی تھی مگر ہر کیپٹن ہی اس کی درخواست رَد کر رہا تھا۔
اس کی گاڑی سروس کے لیے گئی ہوئی تھی اور وہ ایک عرصے بعد آن لائن ٹیکسی سروس استعمال کر رہی تھی۔ اس نے ہیلپ لائن پر بھی کال کی مگر کوئی خاطر خواہ جواب موصول نہیں ہوا۔
ایک کیپٹن نے ان کی درخواست قبول کر ہی لی۔ وہ ان کے گھر کے کافی قریب تھا۔
سات منٹ بعد جب آن لائن ٹیکسی سروس کی گاڑی اس کے گھر کے باہر آکر رُکی تو اس کی تسلی ہوئی۔
کیپٹن سے بات چیت کے دوران انہیں معلوم ہوا کہ ڈرائیور آن لائن ادائیگی کا آپشن دیکھ کر عموماً رائیڈ قبول نہیں کرتے جس پر اسے یاد آیا کہ وہ تو کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ہی ادائیگی کے آپشن پر کلک کر رہی تھی کیوں کہ وہ خریداری کرتے ہوئے بھی عموماً کریڈٹ کارڈ کی سہولت سے مستفید ہوتی تھی مگر اس کے لیے نقد ادائیگی کرنے میں بھی کوئی مسئلہ نہیں تھا۔
واپسی پر آن لائن ٹیکسی بک کرواتے ہوئے انہوں نے نقد ادائیگی کی آپشن پر کلک کیا اور وہ چند ہی منٹ میں ٹیکسی بک کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ یہ کہانی کراچی کے ایک شہری کی ہے۔
پاکستان میں آن لائن ٹیکسی سروس کریم استعمال کرنے والے صارفین کو کرایوں کی آن لائن ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
صارفین کو شکایت ہے کہ ٹیکسی ڈرائیورز آن لائن ادائیگی کا میسج دیکھ کر رائیڈ قبول کرنے سے گریز کرتے ہیں۔
کراچی کے رہائشی اقرا بیگ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’انہیں اپنے گھر فیڈرل بی ایریا سے روز آن لائن ٹیکسی کے ذریعے دفتر آنا جانا ہوتا ہے۔ ٹیکسی ڈرائیورز اکثر کریڈٹ کارڈ کے ذریعے کرایے کی ادائیگی کا آپشن دیکھ کر بکنگ قبول کرنے سے گریز کرتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا، ’مہینے کی 20 سے 25 تاریخ تک تو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا لیکن مہینے کے آخری ایام میں مشکلات بہت بڑھ جاتی ہیں کیوں کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے گھر کا بجٹ بری طرح متاثر ہوا ہے اور تنخواہ وقت سے پہلے ہی ختم ہو جاتی ہے ایسے میں کریڈٹ کارڈ استعمال کرکے گزارا کرنا پڑتا ہے تو ٹیکسی کے کرائے کی ادائیگی بھی آن لائن ہی کرتی ہوں۔‘
کراچی میں آن لائن ٹیکسی چلانے والے کیپٹن عمیر اقبال کا کہنا ہے کہ ’شہر میں اب ٹیکسی سروس کا کام پہلے کے مقابلے میں بہت کم رہ گیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہم روز کماتے اور روز کھاتے ہیں، مجھ پر گھر کے چھ افراد کی ذمہ داری ہے۔ روزانہ 12 گھنٹے کام کرنے کے باوجود پیٹرول اور گاڑی کا خرچہ پورا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ ان حالات میں اگر کریڈٹ کارڈ سے ادائیگی کا آپشن قبول کر لی جائے تو گھر کا بجٹ بری طرح متاثر ہوتا ہے۔‘
عمیر اقبال نے کہا، ’بہتر آپشن یہ ہے کہ کیش پر کام کیا جائے تاکہ گاڑی کا پیڑول اور گھر کا خرچ تو نکل سکے۔‘

صارفین کو شکایت ہے کہ ٹیکسی ڈرائیورز آن لائن ادائیگی کا میسج دیکھ کر رائیڈ قبول کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ (فوٹو: کریم)

آن لائن ٹیکسی  سروس کریم کے ترجمان نوزیر ویانی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آن لائن ادائیگی میں کچھ مسائل ضرور تھے جنہیں حل کیا جا رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کیپٹنز کوشش کرتے ہیں کہ انہیں کرایہ فوری طور پر نقد مل جائے کیونکہ روزانہ کی بنیاد پر کام کرنے والے کیپٹنز کو فیول سمیت دیگر اخراجات فوری ادا کرنے ہوتے ہیں۔ چنانچہ وہ زیادہ کیش اور نقد ادائیگی کی رائیڈ کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ کیپٹنز کو آن لائن پیمنٹ کی ادائیگی اب ہفتے میں دو بار کی جاتی ہے اور کیپٹنز کے لیے اتنا انتظار کرنا آسان ہوتا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’کمپنی نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے جے ایس بینک کے ڈیجیٹل والٹ زندگی کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔ اس نئی سہولت سے کیپٹنز کریڈٹ کارڈ سے کرایے کی رقم فوری طور پر وصول کرسکیں گے۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’یہ سروس ابتدائی طور پر کیپٹنز کو موبائل ایپس کے ذریعے دستیاب ہو گی۔‘

شیئر: