Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی کی سڑک پر شیر کے آنے کا مقدمہ درج، زیرِ حراست مالکان عدالت میں پیش

پاکستان کے شہر کراچی میں شیر کے سڑک پر آنے کے واقعہ کا مقدمہ درج کرکے محکمہ وائلڈ لائف نے پانچ افراد کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
بدھ کو چیف کنزرویٹر وائلڈ لائف جاوید مہر کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد خطرناک جانور کو اپنے پاس رکھنے کے دستاویزات پیش نہیں کر سکے ہیں۔ ملزمان سے برآمد کیا گیا شیر اور کچھوا کراچی چڑیا گھر منتقل کر دیا گیا ہے۔
گزشتہ روز کراچی کی مرکزی سڑک شارع فیصل پر ایک شیر چہل قدمی کرتا دیکھا گیا تھا۔ خطرناک جانور کو کھلے عام سڑک پر دیکھ کر شہریوں نے پولیس اور محمکہ وائلڈ لائف کو اطلاع دی تھی۔
انتظامیہ نے کئی گھنٹوں کی کوشش کے بعد شیر کو قابو کیا تھا اس دوران شیر نے ایک شہری پر حملہ بھی کیا تاہم اس حملے میں شہری محفوظ رہا تھا۔
محکمہ وائلڈ لائف نے شیر کو تحویل میں لیتے ہوئے پانچ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ حراست میں لیے افراد کی گاڑی سے ایک کچھوا بھی برآمد ہوا تھا۔
بدھ کی صبح محکمہ وائلڈ لائف سندھ نے حراست میں لیے گئے شیر کے مالک سمیت پانچ افراد کو  ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت جنوبی میں پیش کیا۔ ملزمان میں شمس الحق،یافع، مرتضی، نصیر اور عبید شامل تھے۔
شیر کے مالک شمس الحق نے کمرہ عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’جھوٹی افواہیں گردش کر رہی ہیں، میرا سپر ہائی وے پر کوئی فارم ہاؤس نہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وہ گارڈن کے علاقے اقبال مارکیٹ کا رہائشی ہیں۔ ’کئی ماہ سے یہ شیر ان کے پاس ہے۔ میرے بھائی کو تحفتاً یہ شیر ملا تھا جس کو گھر میں رکھا ہوا تھا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’گزشتہ روز شیر کو جانوروں کے ڈاکٹر کے پاس لے کر جا رہے تھے کہ شاہراہ فیصل پر واقع عائشہ بوانی کالج کے مقام پر گاڑی میں رکھے جنگلے کو توڑ کر شیر باہر نکل آیا تھا۔‘

مقامی انتظامیہ نے کئی گھنٹوں کی کوشش کے بعد شیر کو قابو کیا تھا۔ فوٹو: سکرین گریب

خطرناک جانور کو گھر میں رکھنے کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں گوشت خور جانوروں کے لائسنس کے بارے میں علم نہیں، میں نے یہ یہ شیر کو شوقیہ گھر میں پالا ہوا تھا۔‘
محکمہ وائلڈ لائف سندھ کے سربراہ جاوید مہر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہم نے شیر کے مالک اور سہولت کاروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں عدالت میں پیش کر دیا ہے۔ شیر کے مالک شمس کے پاس کوئی لائسنس نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ شیر اور کچھوے کو کراچی کے چڑیا گھر منتقل کر دیا گیا ہے۔ جہاں ان کی بہتر دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔ 

شیئر: