Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کی سزا معطلی، اولاد نرینہ کے لیے خاتون کا قتل اور گمشدہ بیٹی کو دیکھ کر باپ پر سکتہ سمیت گذشتہ ہفتے پاکستان کی خبریں

پاکستان میں گذشتہ ہفتے لاہور میں گمشدہ لڑکی کی 12 برس بعد بازیابی، اولاد نرینہ کے لیے خاتون کا قتل، توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی سزا معطلی، معیشت کی بحالی کے لیے آرمی چیف کے تعاون کی یقین دہانی اور چترال کے نوجوانوں میں بڑھتے ہوئے خودکُشی کے رجحان جیسی خبریں صارفین کی توجہ کا مرکز رہیں۔

لاہور: جب 12 سال سے گمشدہ بیٹی کو دیکھ کر باپ پر سکتہ طاری ہو گیا

انسانوں کی بچھڑنے اور ملنے کی کہانیاں جذبات سے بھرپور ہوتی ہیں۔ لیکن جب کوئی ایسی کہانی سامنے آئے جس میں ملنے کی تمام امیدیں ہی دم توڑ چکی ہوں اور ایک انہونی ہو جائے تو سکتہ طاری ہونا ایک فطری بات ہے۔
اندرون لاہور پھجا سری پائے چوک میں واقع نان چنے کی ایک دکان پر جمعہ 25 اگست کی سہ پہر جب محمد خلیل گاہکوں سے فراغت کے بعد خود کھانا کھانے لگے اور ابھی پہلا نوالہ ہی منہ کی طرف کیا تھا کہ ان کی نظر گلی میں آتی ایک نوجوان لڑکی پر پڑی اور وہ وہیں ساکت ہو گئے۔
مزید خبریں

یہ واقعہ سیالکوٹ کی تحصیل سمبڑیال کے علاقے وڈا باغ میں سامنے آیا۔ (فوٹو: اردو نیوز)

اولادِ نرینہ کے لیے حاملہ خاتون قتل: ’پیٹ چاک کر کے بچہ نکالا گیا

رفیعہ کوثر اپنے شوہر ظہیر علی کے ساتھ اپنے گھر میں موجود تھیں۔ وہ آٹھ ماہ کی حاملہ تھی لیکن گھریلو کام کاج خود کرتی تھیں۔ چند کمروں پر مشتمل اس گھر میں ظہیر اور رفیعہ ہنسی خوشی رہتے تھے۔ ان کے گھر چند ہفتوں بعد ایک بڑی خوشی آنے والی تھی جس کے لیے دونوں میاں بیوی کی خوشی دیدنی تھی۔
سنیچر کو معمول کے مطابق رفیعہ کو اپنی بڑی بہن کی فون کال موصول ہوتی ہے۔ اسی دوران کوئی بچہ دروازے پر زور زور سے دستک دیتا ہے۔ وہ دروازہ کھولتی ہیں تو بچہ انہیں کسی خاتون ڈاکٹر کا حوالہ دے کر باہر آنے کا کہتا ہے۔ رفیعہ کوثر اپنے شوہر کو مطلع کر کے باہر جاتی ہیں جس کے بعد وہ گھر واپس نہیں آتیں۔
اتوار کو مسلسل تلاش کے بعد ان کی لاش قریبی گھر سے صندوق میں برآمد ہوتی ہے۔ ان کا جسم کاٹ کر صندوق میں ڈالا گیا ہوتا ہے۔ محلے والے ارد گرد جمع ہوتے ہیں۔ ان میں ایک ڈاکٹر رحیم اللہ بھی عین موقع پر موجود ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں

عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں ’کرپٹ پریکٹسز کا مرتکب‘ قرار دیتے ہوئے اُنہیں تین سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

توشہ خانہ کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی سزا معطل کر دی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کی درخواست منظور کر لی تھی۔
 ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے تحریک انصاف کے چیئرمین کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم سائفر کیس میں ایک دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر وہ کل بدھ تک اٹک جیل میں ہی رہیں گے۔
مزید خبریں

 نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی حکومت نے دوسری مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پیٹرول اور ڈیزل مزید مہنگا، قیمتیں فی لیٹر 300 سے تجاوز

پاکستان میں نگراں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کردیا ہے۔ پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 14 روپے 91 پیسے جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 18 روپے 44 پیسے بڑھا دی گئی ہے۔
اس طرح پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت 300 روپے فی لیٹر سے زیادہ ہو گئی ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات جاری کیے گئے نوٹی فیکیشن کے مطابق ’اضافے کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 290 روپے 45 پیسے سے بڑھ کر 305 روپے 36 پیسے ہو گئی ہے۔
مزید پڑھیں

مہتاب چنا امریکہ میں بین الاقوامی امور میں ڈگری لینے سے قبل ریڈیو اور ٹیلی وژن میں شو کرتی تھیں۔ (فوٹو: مہتاب راشدی فیس بک)

سرکاری ٹی وی کی اینکر مہتاب چنا جنہوں نے ضیا الحق کو ’نہ‘ کہا

مہتاب چنا جب سنہ 1976 میں اپنا ماسٹرز مکمل کرنے کے لیے امریکہ کے ایمہرسٹ کالج جا رہی تھیں تو وہ جس پاکستان کو چھوڑ کر جا رہی تھیں، وہاں اس وقت نوزائیدہ جمہوریت تھی۔ جب دو برس بعد سنہ 1978 کی گرمیوں میں وہ وطن واپس آئیں تو ملک میں آمریت کا راج تھا۔
انہوں نے اپنے اردگرد رونما ہونے والی تبدیلیوں کو محسوس کیا۔ لوگوں کے لباس زیب تن کرنے میں تبدیلی آ گئی تھی اور اب شام کو نیوز اینکرز کا خبریں پڑھنے کا انداز بھی بدل گیا تھا۔ چھوٹی چھوٹی لیکن عجیب تبدیلیاں، انہیں سادہ انداز میں بیان نہیں کیا جا سکتا تھا کیونکہ ملک مارشل لا کے زیرِتسلط تھا۔
29 سالہ مہتاب امریکہ میں تھیں جب انہیں پانچ جولائی 1977 کو ایک منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو ہٹا کر آرمی چیف جنرل ضیا الحق کے اقتدار سنبھالنے کی خبر ملی۔
مزید پڑھیں

خودکشی کے زیادہ تر واقعات دریا میں کودنے کے باعث پیش آئے۔ فائل فوٹو: محکمہ ریسکیو

چترال کے نوجوانوں میں خودکشی کا رُحجان کیوں بڑھ رہا ہے؟

عائشہ عالم (فرضی نام) میٹرک میں نمبر کم آنے پر پریشان تھیں۔ وہ ڈر رہی تھیں کہ ان کا شہر کے کسی کالج میں داخلہ نہیں ہو سکے گا۔ وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہو گئیں اور جب وہ اپنے والد جاوید عالم (فرضی نام) کے ساتھ کالج میں داخلے کے لیے فارم اور ڈومیسائل لینے گئیں تو موت کا درندہ ان پر حاوی آ چکا تھا۔
شاعرِ بے بدل ثروت حسینؔ نے ایسے ہی تو نہیں کہا تھا:
موت کے درندے میں اک کشش تو ہے ثروتؔ
لوگ کچھ بھی کہتے ہوں خودکشی کے بارے میں
گھر واپسی پر کچھ ایسا ہوا جو کسی نے نہ سوچا تھا۔ باپ اور اُن کی ناز و نعم سے پلی گڑیا جب دریا کے پل پر سے گزرے تو عائشہ اچانک دریا میں گر گئیں۔ یہ حادثاتی طور پر ہوا یا عائشہ نے جان بوجھ کر اپنے ہاتھوں سے اپنی جان لی؟ اس بارے میں شاید کبھی کچھ معلوم نہیں ہو سکے گا۔
مزید پڑھیں

شیئر: