عائشہ عالم (فرضی نام) میٹرک میں نمبر کم آنے پر پریشان تھیں۔ وہ ڈر رہی تھیں کہ ان کا شہر کے کسی کالج میں داخلہ نہیں ہو سکے گا۔ وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہو گئیں اور جب وہ اپنے والد جاوید عالم (فرضی نام) کے ساتھ کالج میں داخلے کے لیے فارم اور ڈومیسائل لینے گئیں تو موت کا درندہ ان پر حاوی آ چکا تھا۔
شاعرِ بے بدل ثروت حسینؔ نے ایسے ہی تو نہیں کہا تھا:
موت کے درندے میں اک کشش تو ہے ثروتؔ
لوگ کچھ بھی کہتے ہوں خودکشی کے بارے میں
گھر واپسی پر کچھ ایسا ہوا جو کسی نے نہ سوچا تھا۔ باپ اور اُن کی ناز و نعم سے پلی گڑیا جب دریا کے پل پر سے گزرے تو عائشہ اچانک دریا میں گر گئیں۔ یہ حادثاتی طور پر ہوا یا عائشہ نے جان بوجھ کر اپنے ہاتھوں سے اپنی جان لی؟ اس بارے میں شاید کبھی کچھ معلوم نہیں ہو سکے گا۔
مزید پڑھیں
-
کیا فیصل آباد میں نوجوان نے بجلی کا بل زیادہ آنے پر خودکشی کی؟Node ID: 791416