Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جی 20 کانفرنس سے قبل انڈیا کا نام تبدیل کر کے ’بھارت‘ رکھنے کا تنازع کیا ہے؟

انڈیا کی صدر دروپدی مرمو کی جانب سے جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر غیرملکی رہنماؤں کو بھیجے گئے دعوت ناموں پر ’پریزیڈنٹ آف بھارت‘ لکھے جانے پر یہ قیاس آرائیاں گردش کر رہی ہیں کہ حکومت ملک کا نام تبدیل کرنے والی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انڈین آئینی اداروں کی جانب سے جاری کردہ دعوت ناموں میں جب متن انگریزی میں ہوتا ہے تو ہمیشہ ملک کا نام ’انڈیا‘ اور اگر ہندی میں ہو تو ’بھارت‘ لکھا جاتا ہے۔
جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر عشائیے میں شرکت کے لیے بھیجے گئے دعوت ناموں میں دروپدی مرمو کو ’پریزیڈنٹ آف بھارت‘ لکھا گیا ہے۔
روئٹرز نے جب صدر کے آفس کے اہلکار سے اس حوالے سے پوچھنا چاہا تو انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔
وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے ہندو قوم پرست نظریے اور ہندی زبان کے بڑھتے ہوئے استعمال کے لیے دباؤ کو دیکھتے ہوئے ناقدین کا خیال ہے کہ حکومت ملک کے نام کو سرکاری طور پر تبدیل کرنے پر زور دے رہی ہے۔
حکمراں جماعت بھارتیہ جنتہ پارٹی (بی جے پی) قصبوں اور شہروں کے نوآبادیاتی ناموں کو تبدیل کر چکی ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ انڈیا کو غلامی کی ذہنیت والے ماضی سے نکالنے میں مدد کرے گا۔

ملک کا سرکاری نام کیا ہے؟

انگریزی میں انڈیا ’جنوبی ایشیائی دیو‘کو کہا جاتا ہے جبکہ انڈین زبانوں میں اسے بھارت، بھارتا اور ہندوستان بھی کہتے ہیں۔
آئین کے انگریزی ورژن کی تمہید ’ہم انڈیا کے لوگ‘ کے الفاظ سے شروع ہوتی ہے جبکہ دستاویز کے ایک حصہ میں یہ کہا گیا ہے کہ ’انڈیا یعنی بھارت، ریاستوں کا اتحاد ہو گا۔‘

انڈیا کا نام تبدیل کر کے بھارت رکھنے کے لیے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہو گی (فوٹو: روئٹرز)

ہندی ورژن کے آئین میں انڈیا کو ہر جگہ ’بھارت‘ لکھا گیا ہے سوائے اس حصے کے جس میں ملک کے ناموں کی وضاحت کی گئی ہے: ’بھارت یعنی ہندوستان، ریاستوں کا اتحاد ہو گا۔‘
انڈیا کا نام تبدیل کر کے بھارت رکھنے کے لیے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہو گی جسے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت سے منظور کرنا ہو گا۔

کیا حکومت باضابطہ طور پر نام تبدیل کرے گی؟

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ تنازع کا وقت اہم ہے۔ یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا ہے جب حکومت نے رواں ماہ کے آخر میں ایجنڈا بتائے بغیر پارلیمنٹ کے پانچ روزہ خصوصی اجلاس کا اعلان کیا تھا۔
اس اقدام نے غیر مصدقہ اطلاعات کو جنم دیا کہ سیشن کے دوران نام کی تبدیلی پر تبادلہ خیال اور اس کی منظوری دی جا سکتی ہے۔
اگرچہ اس بات کی کوئی تصدیق نہیں ہو سکی کہ ایسا کوئی اقدام اُٹھانے پر پیش رفت ہو رہی ہے تاہم حکمراں جماعت بی جے پی کے ارکان نے مشورہ دیا ہے کہ ’بھارت‘ کے نام کو انڈیا پر فوقیت حاصل ہونی چاہیے۔
حکومتی ترجمان نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
دونوں ناموں کی تاریخ کیا ہے؟
دونوں نام دو ہزار سال سے زیادہ عرصے سے موجود ہیں۔
بھارت نام کے کچھ حامیوں کا کہنا ہے کہ ’انڈیا‘ نام برطانوی نوآبادکاروں نے دیا تھا اور مورخین کا کہنا ہے کہ یہ نام نوآبادیاتی حکومت سے صدیوں پہلے کا ہے۔
انڈیا نام انڈس ریور (دریائے سندھ) سے نکلا ہے جسے سنسکرت میں سندھو کہا جاتا ہے۔
بھارت کا نام اس سے بھی پرانا ہے جو قدیم ہندوستانی صحیفوں میں پایا جاتا ہے لیکن بعض ماہرین کے مطابق اسے جغرافیے کے بجائے سماجی و ثقافتی شناخت کی اصطلاح کے طور پر استعمال کیا گیا۔

شیئر: