اقامہ اور لیبر قوانین کی خلاف ورزی، ایک ہفتے میں 16 ہزار 250 غیر قانونی تارکین گرفتار
کارروائی کے دوران 9 ہزار 777 کو مملکت سے بے دخل کیا گیا (فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں ایک ہفتے کے دوران اقامہ، لیبر اور سرحدی خلاف ورزی پر مزید 16 ہزار250 غیر قانونی تارکین کو حراست میں لیا گیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا کہ 31 اگست سے 6 ستمبر2023 تک مملکت میں 9 ہزار 343 افراد کو اقامہ قانون، 4 ہزار 555 کو سرحدی امن قانون اور دو ہزار1352 تارکین کو قانون محنت کی خلاف ورزی پر پکڑا گیا ہے۔‘
’مملکت میں دراندازی کی کوشش کرنے والے 785 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا، ان میں سے 62 فیصد یمنی، 27 فیصد ایتھوپین اور 11 فیصد دیگر ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
علاوہ ازیں 18 ایسے افراد کو بھی پکڑا گیا ہے جو سرحد پار کرکے مملکت سے نکلنے کی کوشش کررہے تھے۔
اقامہ، ملازمت اور سرحدی امن قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سفر، رہائش، روزگار اور پناہ دینے کی کوششوں میں ملوث 13 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’42 ہزار 269 غیر قانونی تارکین کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ ان میں سے 35 ہزار045 مرد اور7 ہزار224 خواتین ہیں۔‘
36 ہزار316 افراد کے پاس سفری دستاویزات نہیں تھیں۔ انہیں دستاویزات حاصل کرنے کے لیے سفارت خانوں سے رجوع کرنے کا موقع دیا گیا ہے جبکہ 2 ہزار04 افراد کے سفر کی کارروائی مکمل کی جا رہی ہے۔ 9 ہزار 777 کو مملکت سے بے دخل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں غیرقانونی تارکین وطن کو سفری، رہائشی یا ملازمت کی سہولت فراہم کرنا قانوناً جرم ہے اور اس کے لیے مختلف سخت سزائیں مقرر ہیں۔
جو شخص بھی غیر قانونی تارکین کو سعودی عرب میں داخل ہونے کی سہولت فراہم کرے گا، اسے 15 برس قید اور 10 لاکھ ریال جرمانے کی سزا ہوگی۔
غیرقانونی طریقے سے مملکت میں داخل ہونے والوں کو مختلف سہولتیں فراہم کرنے کی صورت میں گاڑی اور رہائش کے لیے استعمال ہونے والا مکان بھی ضبط کر لیا جائے گا اور خلاف ورزی کے ذمہ دار کی مقامی میڈیا میں تشہیر بھی کی جائے گی۔