Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سیاسی معاملات میں آصف زرداری کے بجائے پارٹی فیصلوں کا پابند ہوں‘

آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں کروانے کا پابند ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ گھر میں تو اپنے والد آصف علی زرداری کی باتوں کے پابند ہیں، لیکن سیاسی معاملات میں پارٹی کے فیصلوں کے پابند ہیں۔
واضح رہے کہ سنیچر کو اپنے ایک بیان میں سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں کروانے کا پابند ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ الیکشن 90 روز کے بعد ہو سکتے ہیں۔
آصف زرداری کا یہ بیان بلاول بھٹو کے گذشتہ روز دیے گئے بیان سے مطابقت نہیں رکھتا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن جلد از جلد آئین کے مطابق 90 دن میں کروائے جائیں تاکہ ہم الیکشن جیت کر پاکستان کے عوام کی خدمت کر سکیں، مشکل حالات سے نکال سکیں۔
سنیچر کو بدین میں میڈیا کے ساتھ گفتگو میں بلاول بھٹو سے آصف زرداری کے بیان پر سوال پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’اس بیان کے بارے میں صدر زرداری سے پوچھیں کہ ان کا مطلب کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو میٹنگ میں صدر زرداری اور میں نے صدارت کی۔ میٹنگ میں ہم نے دو رائے پر غور کیا تھا کہ ایک طرف 90 روز کا سلسلہ ہے، جو آئین میں لکھا گیا ہے، تو اجلاس میں پی پی پی کے تمام قانونی ماہرین نے بتایا کہ آئین کے مطابق 90 روز میں انتخابات ہونے چاہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’گھر کے معاملات پر میں صدر زرداری کی باتوں پر پابند ہوں، لیکن جہاں تک سیاسی باتیں ہیں، آئین کی بات ہے اور جہاں تک پارٹی پالیسی کی بات ہے تو میں اپنے کارکنوں اور پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے فیصلوں کا پابند ہوں۔‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ ’پچھلے اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ الیکشن کمیشن سے رابطہ ہو گا اور پی پی پی کے وفد نے کمیشن سے ملاقات کی اور اپنے شکایات سے آگاہ کیا اور انہوں نے اپنے خیالات ہمارے سامنے رکھے۔‘
اس سے قبل آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن آئین کے مطابق الیکشن کروائے گا۔ چیف الیکشن کمشنر اور تمام ممبران پر ہمیں پورا اعتماد ہے۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں کروانے کا پابند ہے۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت ایس آئی ایف سی کے منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کرکے ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالے۔
ملک اس وقت ایک معاشی بحران سے گزر رہا ہے جس کے لیے ہم سب کو سیاست کے بجائے معیشت کی فکر پہلے کرنی چاہیے۔ ملک ہے تو ہم سب ہیں۔
رواں ماہ ستمبر کے اوائل میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ نئی حلقہ بندی کی حتمی اشاعت 30 نومبر 2023 کو ہو گی۔
الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ’حلقہ بندی کے دورانیے کو کم کرنے کا مقصد جتنا جلدی ممکن ہو سکے، الیکشن کا انعقاد ہے۔‘

شیئر: