Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ولی عہد کا دورہ انڈیا، دونوں ملکوں کے مشترکہ مفادات کا عکاس

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نو اکتوبر کو نئی دہلی پہنچے تھے۔ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سنیچر کی صبح نئی دہلی پہنچے تھے جہاں وہ جی 20 سربراہی اجلاس میں مملکت کے وفد کی قیادت کر رہے ہیں اور انڈیا کے سرکاری دورے پر بھی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق سنیچر کو انڈیا کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سٹریٹیجک پارٹنرشپ کونسل کے رہنماؤں کی ملاقات پیر کو متوقع ہے جس کی صدارت ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی مشترکہ طور پر کریں گے۔
وزارت نے کہا کہ ’وہ سٹریٹیجک پارٹنرشپ کونسل کی دو وزارتی کمیٹیوں کے تحت ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیں گے۔ ایک کمیٹی سیاسی، سکیورٹی، سماجی اور ثقافتی تعاون کی ہے اور ایک کمیٹی برائے اقتصادیات اور سرمایہ کاری تعاون ہے۔‘
دونوں رہنما دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں بشمول سیاسی، سکیورٹی، دفاع، تجارتی اور اقتصادی، ثقافتی اور عوام کے درمیان رابطوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔ باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی بات چیت کریں گے۔‘
فروری 2019 کے بعد یہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا نئی دہلی کا دوسرا سرکاری دورہ ہے جس نے سعودی اور انڈین تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے۔
2019 کے اکتوبر میں وزیراعظم نریندر مودی نے ریاض کا دورہ کیا جہاں دونوں ممالک نے تعلقات کو منظم کرنے کے سٹریٹیجک پارٹنرشپ کونسل کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔
چونکہ سعودی انڈیا سٹریٹیجک شراکت داری چار شعبوں پر مرکوز ہے۔۔۔   سیاسی، سکیورٹی، سماجی ثقافتی تعلقات اور دفاع۔ یہ کونسل دو طرفہ تعلقات میں سرمایہ کاری، اقتصادی شراکت داری اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں کو بھی دیکھتی ہے۔

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جی 20 کے اجلاس میں شرکت کی۔ (فوٹو: بندر الجلعود)

اس مرتبہ ولی عہد کے دورہ کے دوران معیشت پر توجہ کا امکان ہے۔ یہ دورہ خاص طور ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب جی 20 کا سربراہی اجلاس ہو رہا ہے۔ یہ بڑی معیشتوں کا اہم سالانہ اجلاس ہے۔ اس کے علاوہ نئی دہلی میں 11 ستمبر کو سعودی انڈیا سرمایہ کاری فورم کا اجلاس بھی ہو گا۔
یہ فورم وژن 2030 اور نیشنل انویسٹمنٹ سٹریٹیجی کے تحت سعودی عرب میں سرمایہ کاری لانے کے لیے بنائے گئے اقدام کا حصہ ہے۔
نئی دہلی میں آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کے سٹریٹیجک افیئر پروگرام کے فیلو کبیر تنیجا کا کہنا ہے کہ کئی وجوہات کی بنیاد پر یہ ایک بہت اہم دورہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جی 20 سربراہی اجلاس کے فوراً بعد انڈیا ولی عہد کی میزبانی کر رہا ہے جو اس دورے کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
’انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے مختلف پہلو ہیں لیکن سب سے پہلا اور جو سب سے اہم ہے وہ میرے خیال میں اب معیشت ہی ہے۔‘

ولی عہد کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

کنیر تنیجا نے کہا کہ ’دونوں ممالک بیرون ملک سرمایہ کاروں اور ہم خیال ممالک کے ساتھ کام کرنے کے خواہاں ہیں اور اقتصادی خوشحالی کے لیے ہم خیال ملکوں کے ساتھ شراکت داری چاہتے ہیں بلکہ عالمی جغرافیائی سیاسی منظر نامے میں بھی اکٹھے کام کرنے کے خواہاں ہیں جہاں معیشت توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ دونوں ممالک کے لیے معیشت پر بات کرنے کا مناسب وقت ہے۔ ہم یہ بھی سن رہے ہیں کہ سرمایہ کاری پر ایک خاص نشست بھی ہونے والی ہے۔‘
انڈیا کی جانب سے ولی عہد کے دورے کے دوران ایک اور اہم معاملہ اٹھائے جانے کا امکان ہے اور وہ ہے توانائی۔
کبیر تنیجا کا کہنا ہے کہ ’تیل کی امپورٹ پر انڈیا کا بڑھتا ہوا انحصار ایک ایسی چیز ہے جو نئی دہلی کے لیے اہم ہے اور وہ اس پر کام کرنا چاہتا ہے۔

جی 20 کے اجلاس سے قبل ولی عہد، امریکی صدر اور انڈین وزیراعظم کی ملاقات۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے پہلے دورے کے بعد سعودی انڈیا تعلقات تیزی سے آگے بڑھے ہیں اور 2023 میں جی 20 کے انڈین صدرات کے دوران یہ تعلقات مزید مستحکم ہوئے۔
واشنگٹن ڈی سی میں مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں سٹریٹیجک ٹیکنالوجیز کے ڈائریکٹر محمد سلیمان نے عرب نیوز کو بتایا کہ یہ دورہ مختلف عالمی مسائل پر انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان مشترکہ مفادات کو اجاگر کر رہا ہے۔
’ریاض اور دہلی ایک دوسرے کے ساتھ فعال طور پر علاقائی استحکام اور انضمام، توانائی کی سکیورٹی اور اقتصادی تعاون کرتے ہیں۔ جی 20 میں سعودی عرب کا اہم کردار ہے اور 2020 میں جی 20 کی صدارت بھی کی۔‘

شیئر: