Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈالر کی قیمت میں کمی کے باوجود مہنگائی کم کیوں نہیں ہو رہی؟

صارفین کا کہنا ہے کہ ڈالر 299 پہ آ گیا ہے مگر اشیا کی قیمتون میں کمی آنے کے بجائے اضافہ ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں ڈالر کی قیمت میں کمی آنے کے باوجود مہنگائی کیوں کم نہیں ہو رہی؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس نے آج کل سب کو پریشان کر رکھا ہے۔
ساحلی شہر کراچی میں رہنے والے محمد سفیان کو ہر دوسرے دکاندار سے ہر دوسرے روز ایسے جملے سننا پڑتے رہے ہیں۔
’ڈالر کی قیمت دیکھی ہے؟ آج سے خشک دودھ، ڈائپرز، ادویات، لوشن اور صابن سمیت دیگر درآمد شدہ اشیا کی قیمت میں اضافہ ہو گیا ہے۔‘
فیڈرل بی ایریا کے رہائشی محمد سفیان ایک پرائیویٹ کمپنی میں بطور ڈائریکٹر کام کرتے ہیں۔ تین سال قبل ان کی شادی ہوئی تھی اور ان کا ایک بچہ ہے جس کی عمر سوا سال ہے۔
سفیان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا تعلق ایک مڈل کلاس فیملی سے ہے، ایک اچھی کمپنی میں نوکری ہونے کی وجہ سے آمدنی بھی مناسب ہے لیکن موجودہ حالات میں تنخواہ دار افراد کا گزارا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔
ان کے مطابق ’بچے کی ضرورت کی اشیا جب بھی مارکیٹ میں خریدنے جائیں تو ایک نئی قیمت ہی سننے کو ملتی ہے۔ استفسار پر دکاندار کا ایک جواب ہوتا ہے کہ ڈالر کا ریٹ بڑھ گیا ہے۔‘
محمد سفیان کہتے ہیں ’اب دو ہفتوں سے ڈالر کا ریٹ نیچے آرہا ہے تو دکاندار کہتے ہیں پرانے ریٹ پر خریدا ہے۔ مہنگا خرید کر سستا تو نہیں بیچ سکتے۔‘

دو ہفتے قبل ڈالر کی قیمت اوپن مارکیٹ 326 اور انٹر بینک میں 305 روپے تک پہنچی۔ (فوٹو: روئٹرز)

کراچی میں کام کرنے والے فاریکس ڈیلرز کے مطابق گزشتہ ہفتے سے ڈالر کی قدر میں انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں کمی کا سلسلہ دیکھا جا رہا ہے۔
آج کاروبار کے آغاز پر پاکستانی روپیہ مزید مستحکم ہوا ہے اور ڈالر تین سو روپے سے نیچے آیا ہے۔ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر اس وقت 299 روپے پر ٹریڈ کر رہا ہے۔
دو ہفتے قبل پاکستان میں ڈالر کی قیمت اوپن مارکیٹ میں 326 روپے اور انٹر بینک مارکیٹ میں 305 روپے کی سطح پر ریکارڈ کی گئی تھی۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ڈالر کی غیر قانونی خرید و فروخت کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کام کر گیا۔
منگل کو انٹر بینک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 1 روپے 41 پیسے کمی کے ساتھ 299 روپے 75 ریکارڈ کی جا رہی ہے۔
 

ملک بوستان کا کہنا کہ مارکیٹ میں ڈالر فروخت کرنے والوں کی تعداد زیادہ ہے جبکہ خریدار کم۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ماہرین کا کہنا ہے کہ ’بزنس کمیونٹی سے ملاقات اور ملک میں سمگلنگ کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے اثرات اب نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔‘
ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان کا کہنا ہے کہ غیرقانونی طور پر کرنسی کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے جس کا فائدہ ملکی کرنسی کو ہو رہا ہے۔‘
ان کے مطابق ’پاکستان سے ڈالر باہر جانا بند ہوں گے تو ڈالر کی قیمت میں کمی ہو گی۔ حکومتی اداروں کی جانب سے ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں جس سے ڈالر کی سمگلنگ رک رہی ہے۔‘
انہوں نے دعوٰی کیا کہ مارکیٹ میں ڈالر فروخت کرنے والوں کی تعداد زیادہ ہے جبکہ خریدار کم ہیں۔
ملک بوستان کا مزید کہنا تھا کہ ’سٹیٹ بینک سمیت دیگر ادارے اگر ڈالر کو باہر جانے سے روکنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ملکی کرنسی ایک بار پھر سے اچھی پوزیشن میں آ سکتی ہے۔‘

خرم حسین نے سوال اٹھایا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کو جواز بنا کر کی گئی مہنگائی میں کمی کیسے آئے گی؟‘ (فوٹو: اے ایف پی)

معاشی امور کے ماہر خرم حسین کا کہنا ہے کچھ دنوں سے پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں کمی دیکھی جا رہی ہے جو خوش آئند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کے سربراہ نے سرمایہ کاروں سے ملاقات میں ملک میں نئی سرمایہ کاری آنے کی نوید سنائی ہے جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔
’ڈالر کی قیمت کیا ہونی چاہیے اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا، ملکی کرنسی کو مستحکم رکھنے کے لیے پاکستان کو ایکسپورٹ بڑھانے پر توجہ دینا ہو گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’عوام کا حکومت سے سوال ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کو جواز بنا کر کی گئی مہنگائی میں کمی کیسے آئے گی؟‘
ان کے مطابق ’اس سوال کا جواب تلاش کرتا ہر شہری حکومتی اداروں کی طرف دیکھتا ہے لیکن اس کا جواب دینے والا کوئی نہیں۔‘

شیئر: