آئی ایم ایف سے معاہدے کے باوجود ٹماٹر سے ڈالر تک ہر چیز مہنگی
سنیچر کو پاکستان کے مختلف شہروں میں بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں سالانہ بنیادوں پر اگست میں مہنگائی کی شرح 27.4 فیصد ہوگئی، جبکہ اگست میں مہنگائی میں 1.7 فیصد اضافہ ہوا۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حکومت روپے کی قدر میں کمی اور یوٹیلٹی بلوں میں اضافے پر قابو پانے میں ناکام ہے جس کی وجہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدہ قرار دیا جا رہا ہے۔
پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا جب آئی ایم ایف نے اس شرط پر سٹینڈ بائی معاہدہ کیا کہ حکومت سبسڈیز ختم کرے۔
اس وقت سے روپے کی قدر میں مسلسل کمی ہو رہی ہے اور انٹربینک میں ایک ڈالر 300 پاکستانی روپے سے تجاوز کر گیا ہے، جبکہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق اگست میں ٹماٹر .375، مصالحہ جات 16.9، انڈے 16.2، چینی 9، خشک دودھ 5.5، گندم کی مصنوعات 5، آلو 4.3، چاول 2.6، مائع ایندھن، موٹر فیول کی قیمت 8.2 اور بجلی کی قیمت 1.37 فیصد بڑھی۔
اگست کے دوران شہروں میں ٹرانسپورٹ کرائے 22 فیصد اور پوسٹل چارجز 20 فیصد بڑھے۔
رپورٹ کے مطابق ایک سال میں سگریٹس 117.4، آٹا 99.6 اور چائے 94.5 فیصد مہنگی ہوئی۔
اسی طرح سالانہ بنیادوں پر چینی 70.6، چکن 67.5، چاول اور 66.8 فیصد مہنگے ہوئے۔
اعدادوشمار کے مطابق گندم 64 فیصد، آلو 59.7، گندم کی مصنوعات 59 فیصد اور گیس 62.8 فیصد مہنگی ہوئی۔
دوسری جانب سنیچر کو پاکستان کے مختلف شہروں میں بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف چھوٹی اور بڑی مارکیٹوں میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔
نامہ نگاروں کے مطابق اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں جزوی ہڑتال ہوئی اور بعض مارکیٹیں کھلی رہیں۔
ہڑتال کا اعلان انجمن تاجران اور جماعت اسلامی نے کیا تھا۔ تاجروں نے مہنگائی کے خلاف احتجاج کا اعلان بھی کیا۔
انجمن تاجران پاکستان کی کال پر تاجروں کی چھوٹی تنظیموں نے بھی ہڑتال کا اعلان کیا۔ وکلا تنظیموں نے بھی تاجروں کی ہڑتال کی حمایت کی۔