Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پرویز الہٰی ماسٹر پلان کیس میں بری لیکن پھر گرفتار

پرویز الہٰی کو اینٹی کرپشن پنجاب نے گذشتہ روز اڈیالہ جیل سے حراست میں لیا تھا۔ (فائل فوٹو: سکرین گریب)
لاہور کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے لاہور کے ماسٹر پلان میں بے ضابطگیوں کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کو مقدمے میں بری کر دیا تاہم انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اتوار کو پرویز الہٰی کے وکیل رانا انتظار حسین نے کہا کہ ’راولپنڈی پولیس ان کے موکل کو دوبارہ گرفتار کر کے لے گئی ہے۔
قبل ازیں جوڈیشل مجسٹریٹ ریحان الحسن نے تحریری فیصلے میں حکم دیا کہ ’ملزم کے خلاف اینٹی کرپشن کے لگائے گئے الزامات ٹھوس شواہد پر مبنی نہیں ہیں۔‘
’اگر چوہدری پرویز الٰہی کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں ہیں تو انہیں رہا کر دیا جائے۔‘
دوران سماعت اینٹی کرپشن کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ چوہدری پرویز الٰہی نے بطور وزیراعلٰی کوٹلی رائے ابوبکر کو ماسٹر پلان 2050 میں خلاف ضابطہ شامل کیا، تاہم عدالت نے مزید تحقیقات کے لیے جسمانی ریمانڈ دینے کے لیے اینٹی کرپشن کی استدعا مسترد کر دی۔
پرویز الہٰی کے وکیل اور صدر لاہور بار ایسوسی ایشن کے رانا انتظار حسین نے مؤقف اپنایا کہ لاہور ہائی کورٹ نے حکم دے رکھا ہے کہ رہائی کے بعد چوہدری پرویز الٰہی کو 10 روز دوسرے کیسز میں ضمانت کے لیے دینے ہیں، لاہور ہائی کورٹ میں پیر کو ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور ڈویژن پلان 2014 میں دارالہندسہ کمپنی نے ڈیزائن کیا، اسے 48 کروڑ روپے دییے گئے، اینٹی کرپشن رولز 2014 سکیشن 5 کے مطابق انکوائری سے قبل ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتی ہے، اینٹی کرپشن حکام نے انکوائری کے لیے چوہدری پرویز الٰہی کو جب وہ جیل میں تھے کوئی نوٹس ہی نہیں دیا، استدعا ہے کہ پرویز الہٰی کو بری کیا جائے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے صدر کو اینٹی کرپشن پنجاب نے اڈیالہ جیل سے حراست میں لیا تھا۔
اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پرویز الٰہی کو راولپنڈی سے لاہور ماسٹر پلان کرپشن کیس میں گرفتار کیا گیا۔

شیئر: