جی سی سی وزرائے خارجہ نے عراق سے کہا کہ ’وہ حالیہ تبدیلیوں کے منفی اثرات کی اصلاح کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کرے‘۔
خلیجی وزرائے خارجہ کا کہنا تھا کہ ’عراق اور کویت کے درمیان 2012 میں خورعبداللہ میں جہاز رانی کے حوالے سے جو معاہدہ ہوا تھا وہ چار ستمبر 2023 کو عراقی سپریم کورٹ کے فیصلے سے متاثر ہوا ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ اپنے سیاق سے خارج غیردقیق تاریخی امور پرمشتمل ہے‘۔
خلیجی وزرائے خارجہ نے کہا کہ ’کویت اور عراق کے درمیان 2012 والے معاہدے کی توثیق عراق نے 2013 میں کی تھی اوراس کا اندراج اقوام متحدہ میں کرایا گیا تھا‘۔
خلیجی وزرائے خارجہ نے واضح کیا کہ ’عراق میں جو تبدیلیاں آئی ہیں وہ خلیجی تعاون کونسل میں شامل ممالک کے ساتھ تعلقات کے حق میں نہیں۔ یہ تبدیلیاں بین الاقوامی معاہدوں، صلح ناموں کے خلاف ہیں۔ سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 833 کے بھی منافی ہیں‘۔
رابطہ اجلاس میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے بھی شرکت کی۔ مشترکہ یکجہتی اور تعاون کے فروغ کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
علاوہ ازیں خلیج کی صورتحلا پر بھی بحث ہوئی۔ علاقائی و بین الاقوامی حالات اور ان سے متعلق کی جانے والی کوششیں بھی زیر بحث آئیں۔
اجلاس میں عالمی امن و سلامتی کے استحکام کی خاطر بین الاققوامی تنظیموں کے ساتھ تعاون کے فروغ کا موضوع بھی زیر بحث رہا۔