Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں قید امریکی گھر پہنچ گئے، پیاروں کو گلے لگا کر روتے ہوئے ’آزادی‘ کا اعلان

ایران سے رہائی کے بعد امریکی شہری پہلے دوحہ ایئرپورٹ پہنچے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایران میں برسوں قید رہنے والے پانچ امریکی شہری منگل کو گھر پہنچ گئے جہاں انہوں نے اپنے پیاروں کو گلے لگا کر روتے ہوئے ’آزادی‘ کا اعلان کیا۔
ایران سے رہا ہونے والے یہ قیدی فورٹ بیلویئر، ورجینیا میں اُترے جہاں صبح کے اوقات میں تالیوں کی گونج میں ان کا خیرمقدم کیا گیا۔ 
سیامک نمازی جہاز سے سب سے پہلے باہر نکلے، وہ ایک لمحے کے لیے رُکے، انہوں نے اپنی آنکھیں بند کیں اور طیارے سے اُترنے سے قبل ایک گہری سانس لی۔ 
وہاں آنے والوں نے جن میں سے بعض نے چھوٹے چھوٹے امریکی پرچم تھام رکھے تھے، انہیں گلے لگایا اور انگریزی اور ایران کی اہم زبان فارسی میں انہیں خوش آمدید کہا۔
ایران سے رہائی پانے والے نمازی کے بھائی بابک نے ایئرپورٹ پر کہا کہ ’آخرکار ڈراؤنا خواب ختم ہو گیا ہے۔‘
امریکہ پہنچنے والے ان افراد نے بعدازاں اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ گروپ فوٹو بھی بنوائی۔
ان شہریوں کی رہائی ایران کے ساتھ ایک معاہدے کے نتیجے میں عمل میں آئی جس کے معاہدے کے تحت صدر جو بائیڈن نے ایران کے منجمد تقریباً 6 ارب ڈالر اثاثے جاری کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
ایران کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت ایران میں قید پانچ امریکی شہری رہائی کے بعد دوحہ پہنچے تھے۔

شہریوں کی رہائی کے بدلے امریکہ نے ایران کے 6 ارب ڈالر کے منجمد اثاثے جاری کرنے پر رضامندی ظاہر کی (فائل فوٹو: روئٹرز)

امریکی شہریوں کی رہائی کے بدلے امریکہ میں قید پانچ ایرانی شہریوں کو رہا کیا گیا اور جنوبی کوریا میں منجمد ایران کے چھ ارب ڈالر بھی قطر منتقل کر دیے گئے۔
امریکی صدر کا پیر کو ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’ایران کے ساتھ معاہدہ طے پانے کے بعد وہاں حراست میں لیے گئے پانچ معصوم شہری آخرکار وطن واپس آرہے ہیں اور وہ بہت جلد اپنے پیاروں سے ملیں گے۔‘
صدر جو بائیڈن نے امریکیوں کی رہائی میں مدد کرنے پر قطر، عمان، سوئٹزرلینڈ اور جنوبی کوریا کی حکومتوں کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور عمان کے سلطان ہیثم بن طارق کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘
 ’ان شخصیات نے کئی ماہ کی مشکل اور اصولی امریکی سفارت کاری کے دوران اس معاہدے کو آسان بنانے میں مدد کی۔

شیئر: